اَلْعَفُوُّ ’’بہت زیادہ معاف کرنے والا‘‘ عفا عفوًا سے ہے جس کے معنی ترک کرنا، چھوڑنا ہے۔ وَاعْفُوْا للّحٰی داڑھی کو بڑھنے کے لیے چھوڑ دو۔ عَفَتِ الرِّیْحُ الدَّارِ ہوا نے نشانات مٹا دیے۔ عَفْو قصور کرنے والے کو سزا نہ دینا، چھوڑ دینا۔ عَفُوُّ بہت چھوڑ دینے والا، بہت معاف کرنے والا۔ قرآن مجید میں اسم عفو پانچ مقامات پر آیا ہے۔ چار جگہ اسم غفور کے ساتھ اور ایک جگہ اسم قدیر کے ساتھ آیا ہے۔ غفور کے ساتھ عفو کا ہونا غفران ذنب کی مکمل صورت کو پیش نظر کر دیتا ہے اور ظاہر ہو جاتا ہے کہ غفران و عفو کی صفات اس ذات پاک میں ذاتی و نفسی ہیں ۔ تصنع کو اس میں داخل نہیں ۔ اسم قدیر کا ساتھ ہونا بتلاتا ہے کہ صفت عفو اسی کی جانب سے زیبا ہے جو اخذ اور سزا پر بھی قدرت رکھتا ہو۔ عفو وہی عفو ہے جو قدرت والے کی طرف سے ہو۔ ورنہ اس کا نام تو عجز ہوگا۔ اللہ تعالیٰ عفو ہے اور ہر ایک با ایمان کو معافی دینے کا حکم فرماتا ہے۔ ﴿خُذِ الْعَفْوَ وَاْمُرْ بِالْعُرْفِ وَ اَعْرِضْ عَنِ الْجٰہِلِیْنَ﴾ (الاعراف: ۱۹۹) ’’معافی کو اپنی عادت بناؤ۔ نیک کام کرنے کی ہدایت کیا کرو۔ جاہلوں سے منہ پھیر لیا کرو۔‘‘ الحمد للہ! کہ اسلام دنیا میں معافی، رحمت، درگزر، محبت اور تعاون صادقہ کی تعلیم لے کر آیا ہے۔ کینہ عداوت، تعصب، نفرت سے اسلام بے زار ہے۔ |
Book Name | اسماء اللہ الحسنٰی قواعد معارف اور ایمانی ثمرات |
Writer | پیرزادہ شفیق الرحمن شاہ الدراوی |
Publisher | مکتبہ امام احمد بن حنبل مظفرآباد آزاد کشمیر |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 146 |
Introduction |