کے لیے قرآن نازل کیا ہے۔ بے شک اللہ تعالیٰ ہی ولی ہے اور اسی کی صداقت اور محبت حاصل کرنے سے اللہ کے بندوں کو بھی اولیاء اللہ کا خطاب مل جاتا ہے۔ یہ وہ برگزیدہ بندے ہوتے ہیں جو ایمان اور تقویٰ میں درجہ بلند رکھتے ہیں ۔ بے شک اللہ تعالیٰ ہی ولی ہے۔ تدبیر و قدرت والا ہے۔ تصرف اور ملکیت والا ہے۔ اَلْحَمِیْدُ ’’تعریف کے لائق‘‘ حَمْد سے ہے اور فصیل بمعنی فاعل ہے۔ واضح ہو کہ تین الفاظ ہیں جو متقارب المعنی ہیں ۔ مدح، شکر اور حمد۔ مدح بہت ہی عام ہے۔ حتی کہ نباتات اور جمادات کی تعریف پر بھی لفظ مدح کا اطلاق کیا جاتا ہے۔ مثلاً یہ کہنا کہ ’’الماس نہایت قیمتی ہے۔‘‘ الماس کے لیے مدح تو ہے مگر شکر یا حمد نہیں ہے۔ مدح کے دوسرے معنی یہ ہیں کہ مدح میں جو صفت بیان کی جاتی ہے اس صفت کا ممدوح میں فی الواقع ہونا ضروری نہیں ، شعراء زمانہ جو قصائد امرا و احکام کی تعریف میں لکھتے ہیں ان کو اسی لیے مدح کہا جاتا ہے۔ مدح کے تیسرے معنی یہ ہیں کہ مدح قبل از نعمت ہوتی ہے اور ہوسکتی ہے، مگر شکر بعد از نعمت ہوگا۔ اب شکر کو لیجیے۔ یہ مدح سے خاص تر ہے۔ یعنی صرف محسن و منعم کے مقابلہ میں اس کا استعمال ہوگا۔ غیر ذوی العقول کے لیے نہ ہوگا۔ نیز عطائِ نعمت اور بدلِ احسان کے بعد ہوگا۔ قبل نہ ہوگا۔ اب حمد کو لیجیے۔ وہ مدح اور شکر کے معنی کا جامع بھی ہے اور ان کے کچھ زائد معانی بھی اپنے اندر رکھتا ہے۔ لفظ حمد تو جملہ صفاتِ جمالیہ کا جامع ہے۔ وہ ہر ایک و صف کو جو قدرت و |
Book Name | اسماء اللہ الحسنٰی قواعد معارف اور ایمانی ثمرات |
Writer | پیرزادہ شفیق الرحمن شاہ الدراوی |
Publisher | مکتبہ امام احمد بن حنبل مظفرآباد آزاد کشمیر |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 146 |
Introduction |