Maktaba Wahhabi

82 - 146
اللہ تعالیٰ وَالِیْ ہے۔ اس کو تولیت امور حاصل ہے اور اسی کا تصرف جمہور پر مسلم۔ نصرت و استعانت، سلطنت و قدرت، تدبیر و تصرف اسی کو حاصل ہے۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ ہی صحیح ترین معنی میں وَالِیْ ہے۔ ہر شے پر اسی کی قدرت فرمانروا ہے۔ اَلْمُتَعَالِیْ ’’سب سے بلند و برتر‘‘ یہ اسم قرآن مجید میں سورہ رعد میں آیا ہے: ﴿الْکَبِیْرُ الْمُتَعَالِ﴾ (الرعد: ۹) ’’سب سے بڑا اور سب سے بلند۔‘‘ یہ اسم عَلَا یَعْلُوْا سے ہے اور اسم عَلِیُّ عَلِیَ یَعْلِیْ عَلًا سے ہے۔ عَلَا یَعْلُوْا کا استعمال امکنہ واجسام کے متعلق کیا جاتا ہے اور متعال میں علو کا مبالغہ شامل ہے۔ اللہ تعالیٰ کا اسم متعالی اس لیے ہے کہ وہ ہر ایک عالی سے برتر ہے۔ ہر ایک مدعی علا کو پست کرنے والا ہے۔ علوّ نے اسی کی بلندی سے رفعت پائی ہے اور علوِ ذاتی اسی مالک کے لیے ہے۔ ﴿فَتَعٰلَی اللّٰہُ الْمَلِکُ الْحَقُّ﴾ (طٰہٰ: ۱۱۴) ’’اللہ جو سچا بادشاہ ہے نہایت برتر ہے۔‘‘ اس کے لیے ہے: ﴿تَعَالٰی جَدُّ رَبِّنَا﴾ (الجن: ۳) ’’ہمارے رب کی شان نہایت برتر ہے۔‘‘ اسی کی شان میں ہے۔ مشرکین کے اوصاف شرکیہ سے اس کی شان برتر ہے اور واصفین کے اوصافِ ناقصہ سے اس کی درگاہ عالی تر ہے۔
Flag Counter