Maktaba Wahhabi

66 - 146
و خاشع اور ذلیل و خوار رکھنا چاہیے۔ اَلْوَلِیُّ ’’بڑا مددگار اور حمایتی‘‘ وِلَا سے ہے۔ وِلَا کے معنی محبت، صداقت، قرب قرابت اور ملک ہیں ۔ وِلِیَ یَلِیَ وَلْیًا اس سے قرب ہوا یا اس کا پیرو ہوا۔ وَلٰی وَلَایَۃً وَ وِلَایَۃً اس پر قیام کیا۔ اس کا مالک ہوا، اس کی مدد کی۔ آیات ذیل پر غور کرو۔ ۱۔ ﴿فَلْیُمْلِلْ وَلِیُّہُ بِالْعَدْلِ﴾ (البقرۃ: ۲۸۲) ’’نابالغ کا ولی اس کی طرف سے انصاف کے ساتھ نوشت لکھ دے۔‘‘ ۲۔ ﴿فَقَدْ جَعَلْنَا لِوَلِیِّہٖ سُلْطٰنًا﴾ (بنی اسرائیل: ۳۳) ’’مقتول کے ولی کو ہم قاتل پر قابو دیتے ہیں ۔‘‘ ۳۔ ﴿کَاَنَّہٗ وَلِیٌّ حَمِیْمٌ﴾ (حٰمٓ سجدۃ: ۳۴) ’’دشمن کے ساتھ نیک سلوک کرو گے تو وہ بھی گرم جوش دوست ہو جائے گا۔‘‘ ۴۔ ﴿وَالظَّالِمُوْنَ مَا لَہُمْ مِّنْ وَّلِیٍّ وَلَا نَصِیْرٍ﴾ (الشوریٰ: ۸) ’’ظالموں کی مدد، حمایت کوئی نہ کرے گا۔‘‘ ۵۔ ﴿اَمْ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِہٖ اَوْلِیَآئَ فَاللّٰہُ ہُوَ الْوَلِیُّ﴾ (الشوریٰ: ۹) ’’کیا لوگ اوروں کو اللہ کے سوا اولیاء پکڑ رہے ہیں ۔ ولی تو صرف اللہ تعالیٰ ہے۔‘‘ بے شک اللہ تعالیٰ ہی ولی ہے اور بندوں کے سب کاموں کی تولیت اسی کو حاصل ہے۔ بے شک اللہ تعالیٰ ہی ولی ہے اور اس کی ولایت بندہ کو ایمان اور تقویٰ اور عبودیت سے حاصل ہوتی ہے۔ بے شک اللہ ہی ولی ہے اور اسی کی ولا و محبت کا نتیجہ ہے کہ اس نے گمراہوں کی ہدایت
Flag Counter