Maktaba Wahhabi

90 - 146
﴿فَاِنَّ اللّٰہَ غَنِیٌّ عَنِ الْعٰلَمِیْنَ﴾ (آل عمران: ۹۷) ’’اللہ تو جملہ عوالم سے مستغنی ہے۔‘‘ قرآن مجید پر غور کرو، یہ اسم پاک اسم حمید، کریم، حلیم کے ساتھ مستعمل ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ غنی ہے اور جملہ نعوت و محامد و جلال و کمال کا مالک ہے۔ اللہ تعالیٰ غنی ہے اسے مخلوق سے کوئی احتیاج نہیں بلکہ وہ اپنے جود و کرم اور فضل و افضال سے سب کو سب کچھ دینے والا ہے۔ اللہ تعالیٰ غنی ہے اور بایں ہمہ سائلوں کے سوال اور گداؤں کی درخواستوں کو وہ سنتا ہے۔ پورا کرتا ہے، سب کی برداشت کرتا ہے۔ ﴿وَاللّٰہُ الْغَنِیُّ وَاَنْتُمُ الْفُقَرَائُ﴾ (محمد: ۳۸) ’’اللہ غنی ہے اور سب فقیر و حاجت مند ہیں ۔‘‘ بے شک اللہ تعالیٰ ہی غنی ہے اور سب کے سب اس کے محتاج ہیں ۔ نَحْنُ اَغْنِیَائُ ہم غنی ہیں ۔ کا نعرہ انہوں نے لگایا جو معرفت سے بے بہرہ تھے، مگر جنہوں نے غنی مطلق کی آسان سر پر رکھا اور خود کو دنیا سے مستغنی جانا وہ سب کی نگاہوں میں غنی نظر آئے۔ ﴿یَحْسَبُہُمُ الْجَاہِلُ اَغْنِیَآئَ مِنَ التَّعَفُّفِ تَعْرِفُہُمْ بِسِیْمٰہُمْ﴾ (البقرۃ: ۲۷۳) ’’نادان لوگ ان کی بے سوالی کی وجہ سے انہیں مال دار خیال کرتے ہیں ، آپ ان کے چہرے دیکھ کر اندازہ سے انہیں پہچان لیں گے۔‘‘ اَلنُّوْرُ ’’سراپا نور اور نور بخشنے والا‘‘ اوّل لفظ نور کا استعمال قرآن مجید و احادیث پاک میں دیکھو۔ ۱۔ ﴿ہُوَالَّذِیْ جَعَلَ الشَّمْسَ ضِیَآئً وَّ الْقَمَرَ نُوْرًا﴾ (یونس: ۵) ’’اللہ وہ ہے جس نے سورج کو ضیاء اور قمر کو نور بنایا۔‘‘
Flag Counter