ایسے مالک کا فرمانبردار ہے۔ اَلْمَوْلٰی ’’مالک و آقا‘‘ وَلَا سے ہے۔ وَلَا کے معنی وہ تعلق ہے جو دو چیزوں کے درمیان ہو۔ اس لفظ کا استعمال مکان یا نسب یا دین کے تعلق کو ظاہر کرتا ہے۔ انسانوں میں لفظ مولیٰ کا اطلاق ابن العم، حلیف، آزاد شدہ غلام، آزاد کنندہ غلام اور ہمسایہ پر کیا جاتا ہے۔ یعنی ہر ایک وہ شخص جو ایک دوسرے کے کام کاج میں مدد دے ایک دوسرے کا مولیٰ ہے۔ ابن العم کے معنی میں ہے۔ ﴿وَ اِنِّیْ خِفْتُ الْمَوَالِیَ﴾ (مریم: ۵) ’’میں اپنے چچیرے بھائیوں سے ڈرتا ہوں ۔‘‘ آزاد شدہ غلاموں کے متعلق۔ ﴿فَاِخْوَانُکُمْ فِی الدِّیْنِ وَ مَوَالِیْکُمْ﴾ (الاحزاب: ۵) ’’وہ تمہارے دینی بھائی اور مولیٰ (آزاد کردہ) ہیں ۔‘‘ اہل نسب کے متعلق۔ ﴿وَ لِکُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِیَ مِمَّا تَرَکَ الْوَالِدٰنِ وَ الْاَقْرَبُوْنَ﴾ (النسآء:۳۳) ’’ماں باپ یا قرابت دار جو چھوڑ مریں اس کے وارث ہم نے ہر شخص کے نسب والے مقرر کر دیے ہیں ۔‘‘ ﴿اَلَآ اِنَّ اَوْلِیَآئَ اللّٰہِ لَا خَوْفٌ عَلَیْہِمْ وَ لَا ہُمْ یَحْزَنُوْنَ﴾ (یونس:۶۲) ’’اللہ کے اولیاء کو نہ خوف ہوگا، نہ حزن ہوگا۔‘‘ ﴿اَللّٰہُ وَلِیُّ الْمُؤْمِنِیْنَ﴾ (آل عمران: ۶۸) |
Book Name | اسماء اللہ الحسنٰی قواعد معارف اور ایمانی ثمرات |
Writer | پیرزادہ شفیق الرحمن شاہ الدراوی |
Publisher | مکتبہ امام احمد بن حنبل مظفرآباد آزاد کشمیر |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 146 |
Introduction |