’’ساتوں آسمانوں کو ٹھیک اوپر تلے پیدا کیا، اللہ رحمان کی بنائی ہوئی کسی شے میں تم کوئی بے ضابطگی نہیں پاؤ گے۔‘‘ خلقت و پیدائش کی جن انواع و اقسام کا ان آیات میں ذکر ہے اس کی صحیح کیفیت مختلف علوم پر عبور کے بعد حاصل ہوتی ہے لیکن ایک سرسری نگاہ سے دیکھنے والا انسان بھی اگر مختلف مخلوقات کا ذرا سا تصور کرلے تو اسے اللہ تعالیٰ کی خلاقی کا تھوڑا بہت عرفان ہوسکتا ہے۔ لا تعداد مخلوق وہ ہے جسے نور سے بنایا۔ لاتعداد مخلوق وہ ہے جسے نار سے بنایا۔ لاتعداد مخلوق وہ ہے جسے خاک سے بنایا۔ لاتعداد مخلوق وہ ہے جو ہوا میں اڑنے والی ہے۔ لاتعداد مخلوق وہ ہے جو پانی کے اندر جینے والی ہے۔ لاتعداد مخلوق وہ ہے جو سطح ارضی پر رہتی ہے۔ لاتعداد مخلوق زمین کے اندر اپنے گھر بناتی ہے۔ لاتعداد مخلوق چارپائے کے نام سے مشہور ہے۔ لاتعداد مخلوق صرف دو پاؤں پر چلتی ہے۔ پھر ہر ایک کے تحت میں سینکڑوں اصناف و اقسام ہیں ۔ ہر ایک کی طبائع و خواص الگ، ہر ایک کی غذا الگ، ہر ایک کا مقصد زندگی جدا، علم و ادراک میں ، نشوونما میں ، توالد و تناسل میں ، حیات و ممات میں ، سب کے طباقات جدا جدا ہیں ۔ اس ادنیٰ تصور کے بعد معلوم ہو جائے گا کہ وہ مالک کتنا بڑ ااخلاق ہے اور ہر ایک مخلوق کے ساتھ اس کا علم کتنا وسیع اور ہمہ گیر ہے۔ مبارک ہے وہ انسان جو ایسے خالق کا بندہ ہے جو |
Book Name | اسماء اللہ الحسنٰی قواعد معارف اور ایمانی ثمرات |
Writer | پیرزادہ شفیق الرحمن شاہ الدراوی |
Publisher | مکتبہ امام احمد بن حنبل مظفرآباد آزاد کشمیر |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 146 |
Introduction |