ہے کہ مجرم کو سزا دینے کے لیے غلبہ و طاقت کی ضرورت ہے۔ اَلْمُقسِطُ ’’عدل کرنے والا‘‘ قسط بفتح جو ربیداد، حق تلفی۔ اس کا فاعل قاسط آتا ہے۔ قِسط بکسر اوّل، عدل و داد، رزق و بہرہ و ترازو، اس کا فاعل باب افعال سے مُقْسِط آتا ہے۔ قِسْط کا استعمال قرآن مجید میں بچند اسلوب ہوا ہے۔ ان آیات سے واضح ہوا کہ قسط کا تعلق تمدن، تہذیب، اخلاق میں بہت زیادہ ہے اور فقدانِ قسط سے دین و دنیا کی خرابیاں وارد و عائد ہو جاتی ہیں ۔ واضح ہو کہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا اسم پاک المقسط نہیں آیا بلکہ سورۃ مائدہ و حجرات، ممتحنہ میں ﴿اِنَّ اللّٰہُ یُحِبُّ الْمُقْسِطِیْن﴾ آیا ہے۔ ان آیات سے واضح ہے کہ اللہ تعالیٰ اس لیے مُقْسِطْ ہے کہ وہ ظالموں اور مشرکوں کا فیصلہ بھی بِالْقِسْطِ فرمائے گا۔ اللہ تعالیٰ اس لیے مُقْسِطْ ہے اخبار و اعلانِ اظہار و بتیان میں قیام بالقسط فرمایا ہے۔ سب سے بڑا واقعہ توحید کو سب سے زیادہ تائید و توکید کے ساتھ دنیا پر روشن کیا اور اسی واقعہ پر تمام روحانی طاقتوں اور تمام علمی طاقتوں کو متفق علیہ نتائج کو طالبانِ حقیقت کے سامنے منکشف کر دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس لیے مقسط ہے کہ وہ مقسطین سے محبت رکھتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس لیے مقسط ہے کہ اس نے دنیا میں اپنے رسول کو عدل کا دن، تمدن و حقوق (ربانی و عباد) کے قائم کرنے کے لیے بھیجا اور ان کے ساتھ ہی اغراض کی تکمیل کے لیے شریعت اور میزان کو نازل کیا تاکہ ان ذرائع سے لوگ باہمی انصاف و قسط کو قائم کرلیں ، اس نے تلوار کو بھی نازل کیا جس میں سخت ہیبت بھی ہے اور انسانی منافع بھی ہیں ۔ |
Book Name | اسماء اللہ الحسنٰی قواعد معارف اور ایمانی ثمرات |
Writer | پیرزادہ شفیق الرحمن شاہ الدراوی |
Publisher | مکتبہ امام احمد بن حنبل مظفرآباد آزاد کشمیر |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 146 |
Introduction |