Maktaba Wahhabi

57 - 146
اللہ تعالیٰ کا نام اس لیے بھی شہید ہے کہ جملہ اختیارِ علمیہ پر وہ استدلال کرنا سکھلاتا اور بصائر کو پیش کرتا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اکبر الکبائر (کبیرہ گناہوں میں بھی سخت تر کبیرہ) چار چیزوں کو بتایا ہے۔ ۱۔ اَلْاِشْرَاکُ بِاللّٰہِ اللہ کے ساتھ کسی دوسرے کو شریک بنانا۔ ۲۔ عَقُوْقُ الْوَالِدَیْنِ ماں باپ کی نافرمانی کرنا۔ ۳۔ شَہَادَۃَ الزُّوْرِ جھوٹی شہادت دینا۔ ۴۔ قَوْلَ الزُّوْرِ جھوٹی بات بتانا۔ راوی کہتا ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حدیث فرمائی تھی تب حضور صلی اللہ علیہ وسلم لیٹے ہوئے تھے۔ بعد ازاں حضور صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے اور ان الفاظ کو بار بار دہرانا شروع کیا۔ وَشَہَادَۃَ الزُّوْرِ وَقَوْلَ الزُّوْرِ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنی بار دہرایا کہ صحابہ رضی اللہ عنہم اپنے دل میں کہنے لگے کہ کاش حضور خاموش ہو جائیں ۔ (لَیْتَہٗ سَکَتْ) اس اسم سے تخلق کرنے والوں کو لازم ہے کہ: اللہ تعالیٰ کو حاضر ناظر سمجھ کر اپنے قلب کی نگرانی کریں ۔ (ب) بیانِ توحید میں اپنی زبان کو جاری اور قلم کو رواں کریں ۔ (ج) جھوٹی شہادت سے بچیں ۔ آج جوڈیشنل عدالتوں میں اکثر گواہ ایسے پیش ہوتے ہیں جو فرائض شہادت سے لا علم اور بے اعتناء ہوتے ہیں جو کسی فریق کی اعانت و رعایت یا کسی فریق سے نفرت و عداوت کی وجہ سے شہادت دینے پر آمادہ ہو جاتے ہیں ۔ اَلْحَقُّ ’’برحق و برقرار‘‘ میں نے قرآن مجید کی آیات کا تتبع کیا تو یہ لفظ قرآن مجید میں ۲۳۷ بار مستعمل ہوا ہے۔ اس لفظ کا اس کثرت سے استعمال بتلاتا ہے کہ قرآن مجید کا مقصود اعظم حق ہی کی
Flag Counter