Maktaba Wahhabi

135 - 146
اشیاء عالم پر نگاہ کرو۔ قبض و بسط کے نظارے بہت نظر آئیں گے۔ تنگ دلی، فراخی حوصلگی، تنگی رزق، فراخی معیشت، تنگی غنچہ و کشودگی گل، قبض و بسط ارحام، قبض ضوابط وبسط عطا۔ قبض و بسط ارواح، قبض و بسط قلوب، قبض و بسط باراں وغیرہ وغیرہ ایسے امور ہیں جن میں خودید قدرت ہی کار فرما ہوتا ہے۔ اہل دنیا بلکہ ماسواری کا اس میں کوئی تعلق، کوئی تصرف نہیں ہوتا۔ بہتر ہے کہ ہر دو اسماء پاک کا تعقل ساتھ ساتھ کیا جائے تاکہ ہر ایک کا مفہوم بالمقابل آئینہ میں زیادہ نمایاں نظر آنے لگے۔ اَلْخَافِضُ الرَّافِعُ ’’پست کرنے والا بلند کرنے والا‘‘ خَفَضَ پست نمودن رَفَعَ بلند فرمودن ہر دو اسماء بھی بطور اسماء قرآن مجید میں نہیں آتے۔ رفع کے متعلق بہت آیات سے تمسک ہوتا ہے۔ ہاں اَلرَّافِعُ کے معنی میں رَفِیْعُ الدَّرَجٰتِ اللہ تعالیٰ کا نام آیا ہے۔ سورہ مومن میں ہے: ﴿رَفِیْعُ الدَّرَجٰتِ ذُالْعَرْش﴾ اب الرفع کی صفت تب ہی مکمل ہوسکتی ہے جبکہ اَلْخَافِضُ کی صفت بھی نور افگن ہو۔ ایک ظالم تخت سے اتاراجاتا ہے۔ ایک عادل کے سر پر تاج رکھا جاتا ہے۔ ایک جاہل ہمیشہ پستی سے گرتا ہے۔ ایک عالم بلند نصیب ہوتا ہے۔ ممکنات کو دیکھو جو پستی حوادث میں گرے ہوئے ہیں ۔ اہل ایمان کو دیکھو جو بلندی مراتب پر فائز ہوتے ہیں ۔ وہ بھی ہیں کہ اسفل سافلین ان کا مقر ہے۔ وہ بھی ہیں کہ اعلیٰ علیین پر ان کا نور جلوہ گر ہے۔
Flag Counter