اَلْحَکِیْمُ ’’بڑی حکمتوں والا‘‘ ابن اثیر رحمۃ اللہ علیہ نے اسم حَکِیْم کو حَکَمْ اور حکمت سے مشتق بتایا ہے۔ بے شک اللہ تعالیٰ حاکم علی الاطلاق ہے اور معناً اس پر کوئی اعتراض نہیں مگر ائمہ لغت میں سے کسی نے حکیم بمعنی حاکم تحریر نہیں کیا۔ رہا حَکِیْم کا مشتق از حکمت ہونا۔ یہ سب کے نزدیک مسلمہ ہے۔ حکمت۔ اعمال میں افضلیت اور افعال میں احسنیت کے علم کو حکمت کہتے ہیں ۔ حکمت ان غایات حمیدہ کا نام ہے جو سلسلہ تکوین میں ملحوظ ہیں ۔ حکمت ان مصالح کلیہ کا نام ہے جو نظام عالم کا قوام ہیں ۔ احسن اخلاق اور احسن اعمال کا حکمت میں ہونا ضروری ہے۔ بہترین فوائد اور بہترین مقاصد کا حکمت ہونا لا بدی ہے۔ ہاں حکمت کا مفہوم یہ ہے کہ افضل العلوم سے افضل الاشیاء کو معلوم کیا جائے۔ قرآن مجید میں چند مقامات پر حکمت کا اثبات فرمایا گیا ہے۔ ۱۔ ﴿یُّؤْتِی الْحِکْمَۃَ مَنْ یَّشَآئُ﴾ (البقرۃ: ۲۶۹) ’’اللہ جسے چاہتا ہے حکمت دیتا ہے۔‘‘ ۲۔ ﴿وَ مَنْ یُّؤْتَ الْحِکْمَۃَ فَقَدْ اُوْتِیَ خَیْرًا کَثِیْرًا﴾ (البقرۃ: ۲۶۹) ’’جس شخص کو حکمت دی گئی ہے اسے تو خیر کثیر دی گئی۔‘‘ سلیمان علیہ السلام کی مدح میں ہے: ۳۔ ﴿وَآتَیْنَاہُ الْحِکْمَۃَ وَفَصْلَ الْخِطَابِ﴾ (صٓ: ۲۰) ’’ہم نے اسے حکمت بھی دی اور صاف صاف فیصلہ کرتا ہے۔‘‘ ۴۔ ﴿وَیُعَلِّمُہُمُ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَۃَ﴾ (البقرۃ: ۱۲۹) ’’وہ دنیا کو کتاب اور حکمت کی تعلیم دیتا ہے۔‘‘ |
Book Name | اسماء اللہ الحسنٰی قواعد معارف اور ایمانی ثمرات |
Writer | پیرزادہ شفیق الرحمن شاہ الدراوی |
Publisher | مکتبہ امام احمد بن حنبل مظفرآباد آزاد کشمیر |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 146 |
Introduction |