۵۔ ﴿حِکْمَۃٌ بَالِغَۃٌ فَمَا تُغْنِ النُّذُرُ﴾ (القمر: ۵) ’’حکمت کمال دی گئی مگر ان کو انذار کا فائدہ نہ ہوا۔‘‘ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ آیاتِ قرآنیہ کو اسماءِ حسنیٰ کے ساتھ جن پر آیات کا اختتام ہوتا ہے بلحاظ معنی تناسب تام ہوتا ہے، لہٰذا غور کرو کہ اسم حکیم کا استعمال قرآن پاک میں کس طرح ہوا: ان آیات پر تدبر کرنے سے یہ نتیجہ مستنبط ہوتا ہے کہ خبریت و وسعت اور علم و حمد اور علو و رفعت کے مفہوم سے حکیم کا مفہوم زیادہ تر واضح ہو جاتا ہے۔ یہ وہ طریق ہے، جو مقصود ربانی کو صحیح طریق پر بخوبی ذہن نشین کر دیتا ہے، یہ مشہورِ عام ہے: (فِعْلُ الْحَکِیْم لَا یَخْلُوْا عَنِ الْحِکْمَۃَ) حکمت والے کا فعل حکمت سے خالی نہیں ۔ اس اصول پر اگر شرائع الٰہیہ اور احکام ربانیہ کی تحقیق کی جائے۔ اگر دفتر تکوین کا مطالعہ کیا جائے، اگر صحیفہ فطرت کو ملاحظہ کیا جائے تو ذرہ ذرہ اور پتہ پتہ سے رب العالمین کی حکمت نمایاں ہو جاتی ہے۔ کوتاہ بین لوگ اپنی اپنی نافہمی سے حسن و قبیح اشیاء کا فتویٰ لگا دیتے ہیں اور پھر تْسیر حکمت پر بحث آرا ہوتے ہیں ۔ کاش وہ اس مشہور فقرے کو غور سے پڑھیں اور یقین رکھیں کہ رب العالمین کے جملہ احکام و افعال حقیقۃً صحیح ترین مقصد اور نافع ترین فوائد اور احسن ترین اطوار پر مبنی ہیں ۔ لہٰذا اَلْحَکِیْمُ اسی کا اسم احسن ہے اور اسی کی پاک ذات پر حقیقۃً صادق آتا ہے۔ بے شک اللہ تعالیٰ حکیم ہے اور اس نے ایجادِ مخلوقات میں جملہ لوازمات و مناسباتِ صحیحہ کو پیدا کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ حکیم ہے اور ماہیات اشیاء پر اس کی حکمت محیط ہے۔ اتفاق صناعات اور احکام متشکلات میں اس کی حکمت جلوہ گر ہے۔ آج کل اکثر لوگ صرف منطق یا سائنس کے مطالعہ کے بعد احکامِ شریعت کی خوبی سے |
Book Name | اسماء اللہ الحسنٰی قواعد معارف اور ایمانی ثمرات |
Writer | پیرزادہ شفیق الرحمن شاہ الدراوی |
Publisher | مکتبہ امام احمد بن حنبل مظفرآباد آزاد کشمیر |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 146 |
Introduction |