Maktaba Wahhabi

52 - 146
بے خبر رہ کر اپنے اپنے فہم کو ان احکام حقہ سے بہتر خیال کرنے لگتے ہیں ۔ لہٰذا علماء حقانی کو لازم ہے کہ اس حکیم کے ضلال [1] سے نور گیر ہو کر لوگوں کو دلائل عقلیہ کے ساتھ ان احکام کی توضیح و تبیین فرمایا کریں تاکہ ﴿اُدْعُ اِلٰی سَبِیْلِ رَبِّکَ بِالْحِکْمَۃِ﴾ کا مفہوم پورا ہو۔ حکمت کی تفسیر میں اقوالِ ائمہ دین کا خلاصہ یہ ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے حکمت کے معنی ’’علم القرآن‘‘ بتائے ہیں ۔ یعنی ناسخ و منسوخ، محکم و متشابہ۔ مقدم و مؤخر حلال و حرام وغیرہ کی شناخت ضحاک رحمہ اللہ نے حکمت کے معنی قرآن اور فہم قرآن بتلائے۔ مجاہد رحمہ اللہ نے قرآن اور علم اور فقہ بتلائے۔ نخعی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ حکمت، معانی الاشیاء اور فہم معانی کا نام ہے۔ حسن بصری رحمہ اللہ نے فرمایا کہ دین مبین میں روح کا نام حکمت ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ جن آیات میں کتاب کے ساتھ حکمت کا لفظ آتا ہے وہاں حکمت سے مراد سنت نبویہ علیہ السلام ہے۔ امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حق کی شناخت اور عمل برحق کا نام حکمت ہے۔ اگر ان اقوال میں معنی مشترک کا خیال کیا جائے تو حکمت کے معنی یہ ہیں کہ ہر شے کو اس کی اصل جگہ پر رکھا جائے۔ اشیاء پر غور کرنے سے واضح ہو جاتا ہے کہ جملہ اشیاء کے لیے مقتضیات میں حدود ہیں ، نباتات ہیں ، اوقات ہیں ، جن میں تقدیم و تاخیر ممکن نہیں ۔ لہٰذا حکمت وہ ہے جس میں ان جملہ جہات کو مرعی رکھا جائے اور حکیم وہ ہے جس کا حکم ان جملہ جہات میں اشیاء عالم و عالم پر نافذ ہوتا ہے۔ حکمت[2] خیر کثیر ہے۔ حکمت بصیرت قلب ہے، حکمت حقیقت فطرت ہے۔ حکمت غائت خلقت ہے۔ حکیم مطلق ہی کے حکم سے با ایمان قلب ان مراتب کو حاصل کرسکتا ہے۔
Flag Counter