Maktaba Wahhabi

144 - 146
مَانِعُ ’’روک دینے والا‘‘ مَنْع عطا کی ضد ہے اور رَجْلٌ مَانِعٌ کے معنی مرد بخیل آتے ہیں ۔ منع کے معنی حمایت بھی آتے ہیں ۔ مَکَانٌ مَنِیْع وہ بلند مکان جو رہنے والوں کی حمایت کرسکیں ۔ اللہ تعالیٰ مانع ہے کہ وہ اپنے بندوں کی حمایت فرماتا ہے۔ اللہ تعالیٰ مانع ہے کہ وہ اہل باطل کے ہاتھوں سے اہل حق کو بچاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ مُعْطِی ومَانِع ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے بعد یہ دعا پڑھا کرتے تھے: ((اَللّٰہُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا اَعْطَیْتَ وَلَا مُعْطِیَ لِمَا مَنَعْتَ وَلَا یَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْکَ الْجَدِّ۔)) (صحیح بخاری، کتاب الدعوات) ’’اے اللہ! کوئی روکنے والا نہیں اس شے کو جو تو عطا کرے اور کوئی دینے والا نہیں جس شے کو تو روک لے اور کوئی فائدہ نہیں دے سکتی کسی بڑے آدمی کی بڑائی تیرے ہاں ۔‘‘ اللہ تعالیٰ مانع ہے اور اس لیے ممنوعات شرعیہ سے اس نے اہل اطاعت کو روک دیا ہے۔ اَلضَّارُ النَّافِعُ ’’ضرر دینے والا، نفع دینے والا‘‘ ضرر، نقصان، نفع، فائدہ یہ ظاہر ہے کہ ضرر و نفع خلقت کو ضرور پہنچتی ہیں اور ضرر و نفع کا وجود مختلف اعتبارات سے ہے۔ دو شخصوں نے ایک سودا کیا۔ ان میں سے ایک تو ضرر کی شکایت کرتا ہے اور دوسرا نفع کمانے پر خوش ہے۔ سودا ایک ہے۔ یہ حالات کس کے حکم کے تحت میں ہیں ۔ سورہ جن میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم ہوتا ہے کہ اہل عالم سے یہ فرما دیں کہہ دے کہ میں تمہارے لیے ضرر اور فائدہ (ہدایت) کا مالک نہیں
Flag Counter