اللہ تعالیٰ قادر ہے اور ﴿فَقَدَرْنَا فَنِعْمَ الْقٰدِرُوْنَ﴾ (المرسلٰت: ۲۳) ’’ہم نے اندازہ کیا اور ہم بہتر قدرت والے، بہتر اندازہ والے ہیں ۔‘‘ سے اس کی توانائی آشکار ہے۔ اللہ تعالیٰ قادر ہے: ﴿وَالْقَمَرَ قَدَّرْنَاہُ مَنَازِلَ﴾ (یٰسٓ: ۳۹) ’’ہم نے چاند کی منزلوں کو مقدر کر رکھا ہے‘‘ سے زمین و آسمان کا زیر قدرت ہونا ثابت ہے۔ پس القادر اللہ تعالیٰ کا نام اس لیے بھی ہے کہ وہ قدرت والا ہے اور اس لیے بھی کہ قدر و اندازہ کا مالک ہے۔ قرآن مجید میں قَدِیْرٌ بھی بطور اسم پاک آیا ہے۔ ﴿اِنَّ اللّٰہَ عَلِیْمٌ قَدِیْرٌ﴾ (النحل: ۷۰) ’’اللہ تعالیٰ علم والا ہے، قدرت والا ہے۔‘‘ ﴿وَ ہُوَ الْعَلِیْمُ الْقَدِیْرُ﴾ (الروم: ۵۴) ’’اللہ تعالیٰ تو علیم قدیر ہے۔‘‘ اور بطور وصف تو یہ ۳۷ مقامات پر آیا ہے۔ ﴿وَ ہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ﴾ (ہود: ۴) ’’اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔‘‘ اَلْمُقْتَدِرُ ’’ہر طرح کی قدرت رکھنے والا‘‘ اس اسم میں بمقابلہ اسم قادر مبالغہ پایا جاتا ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ کو قدرت تامہ و کاملہ حاصل ہے۔ کمالاتِ دائمیہ پر اسے اقتدارِ کلی ہے۔ قرآن مجید میں ہے۔ ﴿عِنْدَ مَلِیکٍ مُقْتَدِرٍ﴾ (القمر: ۵۵) ’’قدرت والے بادشاہ کے پاس۔‘‘ ﴿اَخْذَ عَزِیْزٍ مُقْتَدِرٍ﴾ (القمر: ۴۲) |
Book Name | اسماء اللہ الحسنٰی قواعد معارف اور ایمانی ثمرات |
Writer | پیرزادہ شفیق الرحمن شاہ الدراوی |
Publisher | مکتبہ امام احمد بن حنبل مظفرآباد آزاد کشمیر |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 146 |
Introduction |