Maktaba Wahhabi

99 - 146
اَلْمُقْتَدِرُ کی شرح پہلے لکھی جاچکی ہے۔ قَدِیْرٌ وہ ہے جو باقتضائے حکمت خود ہر ایک فعل کا فاعل ہے۔ اس طرح پر کہ اس فعل سے بڑھ کر نہ افزونی صحیح ہے اور نہ کمی۔ تقدیر بھی اسی مادہ سے ہے اور تقدیر الٰہی کی بھی دو صورتیں ہیں : اوّل: … عطاء قدرت۔ یعنی بندہ کو کسی فعل کے سر انجام دینے کی قدرت و طاقت کا عطیہ محاورہ ہے۔ قَدَّرنِیْ، رَبِّیَ اللّٰہُ عَلٰی کَذَا اللہ نے مجھے اس کام کے سر انجام دینے کی توفیق دی۔ دوم: … وہ مقدارِ مخصوص اور طریق مخصوص جو باقتضائے حکمت ربانیہ صحیح و درست ہو مثلاً دانہ گندم سے گندم اور دانہ جو سے جو کا پیدا ہونا اور زمین میں کاشت کے بعد سر سبز ہونا۔ اَلْحَافِظُ ’’نگہبان‘‘ حفظ سے ہے حفظ کے معنی ان صور و ہیئیات و معانی کی نگہداشت ہیں جو نفس انسانی میں ایک حواس کے ذریعہ سے تمکن حاصل کرتی ہیں ۔ حفظ کے معنی ہر ایک شے کے تفقد و تعہد و رعایت و نگہداشت ہیں تاکہ اسے خرابی و تباہی سے بچایا جائے، تاکہ اسے قائم و بحال رکھا جائے۔ جملہ اشیاء عالم کا قیام اسی حفاظت الٰہی پر مبنی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہی حافظ ہے اور ہم ہر ایک اپنے محبوب و پیارے کو جبکہ وہ ہماری نگہداشت و تعہد سے دور ہو جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہی کی حفاظت میں دیا کرتے ہیں ۔ اور وَاللہ خَیْرٌ حَافِظًا پڑھا کرتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ہی حافظ ہے، جس نے قرآن پاک کی نسبت ﴿وَاِنَّا لَہٗ لَحَافِظُوْنَ﴾ فرمایا اور کل دنیا دیکھ رہی ہے کہ اس کی حفاظت نے آج تک کیا کچھ کیا۔ وہی قرآن مجید قطب شمالی سے قطب جنوی تک حفاظ و علماء کی زبان پر اسی طرح جاری
Flag Counter