’’اللہ تبارک اسمہ ہی وہ اعلیٰ ہے جو علوِ فساد کو بندوں میں پسند نہیں فرماتا۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی کو تسبیح سجدہ قرار دیا ہے۔ غور سے دیکھنا چاہیے کہ جس وقت مومن کا سر، چہرہ اور ناک زمین سے لگے ہوتے ہیں اس وقت اور اس حالت سے بڑھ کر اور کوئی شکل ذلت وعاجزی کی نہیں ہوتی۔ لہٰذا اس تسبیح کے معنی یہ ہوئے کہ بندہ ادنیٰ کو رب اعلیٰ کے حضور ذلیل سے ذلیل شکل میں پیش ہونا چاہیے۔ یہی صورت ہماری بلندی درجات کی موجب ہے اور یہی ذلت ظاہری فی الواقع ارتقائے روح کی معراج ہے۔ اللہ کے بندے سینکڑوں ایسے ہیں جس سجدہ میں زمین پر گر جانے کے بعد ایسی ذلت ایسی کیفیت حاصل کرتے ہیں کہ دنیا کی کسی نعمت کسی شے میں اس کا ادنیٰ تصور بھی نہیں ۔ اَلْخَلَّاقُ ’’بڑا پیدا کرنے والا‘‘ باب اوّل میں اَلْخَلاَّقُ پر شرح لکھی جاچکی ہے۔ خَلَاق خلق سے مبالغہ کا صیغہ ہے۔ قرآن پاک میں یہ اسم دو جگہ آیا ہے۔ سورہ حجر میں ہے: ﴿اِنَّ رَبَّکَ ہُوَ الْخَلّٰقُ الْعَلِیْمُ﴾ (الحجر: ۸۶) ’’یقینا تیرا رب ہی پیدا کرنے والا او رجاننے والا ہے۔‘‘ سورہ یٰسٓ میں ہے: ﴿وَہُوَ الْخَلَّاقُ الْعَلِیْمُ﴾ (یٰسٓ: ۸۱) ’’اور وہی تو پیدا کرنے والا دانا ہے۔‘‘ ہر دو مقامات پر خلاق کو علیم کے ساتھ بیان فرمایا گیا ہے۔ کیونکہ خلق کی صفت میں کمال تام اسی ذات کو حاصل ہوسکتا ہے جو علم تام کا بھی مالک ہو۔ اللہ تعالیٰ خَلاَّق ہے۔ پیدائش انسان کو اس نے آیت ذیل میں ظاہر فرمایا ہے۔ ﴿خَلَقَ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ طِبَاقًا مَا تَرَی فِیْ خَلْقِ الرَّحْمٰنِ مِنْ تَفَاوُتٍ﴾ (الملک: ۳) |
Book Name | اسماء اللہ الحسنٰی قواعد معارف اور ایمانی ثمرات |
Writer | پیرزادہ شفیق الرحمن شاہ الدراوی |
Publisher | مکتبہ امام احمد بن حنبل مظفرآباد آزاد کشمیر |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 146 |
Introduction |