Maktaba Wahhabi

79 - 146
’’غلبہ والے اور قدرت والے کا سا پکڑنا۔‘‘ قادر اور مقتدر کے معنی میں وقوف حاصل کرنے کے لیے ان آیات پر غور کرو جن میں ان اسماء کا استعمال ہوا ہے۔ اسم قادر کا استعمال خلق (پیدائش) احیاء، قدر و اندازہ کے افعال پر ہوا ہے اور مقتدر کا استعمال عزت و ملک و فرماں روائی کی شان کے ساتھ۔ یہی دونوں اسماء کے خصائص ہیں ۔ یہ یاد رکھنا چاہیے کہ المقتدر لازم و متعدی ہر دو معانی میں آتا ہے۔ اَلْاَوَّلُ، اَلْاٰخِرُ، اَلظَّاہِرُ، اَلْبَاطِنُ سب سے پہلا، سب سے پیچھے، سب سے ظاہر، سب سے پوشیدہ اوّل اصل میں اوأل (مہموز الاوسط) تھا یا بقول بعض ووأل تھا بمعنی مخستین۔ اللہ تعالیٰ اول ہے۔ جملہ موجودات پر اس کی ہستی کو تقدم حاصل ہے اور جس قدر اوائلِ اضافیہ موجود ہیں وہ سب اس سے بعد کے ہیں ۔ بدایات کی ابتداء اُسی کی اولیت سے ہے اور اس کی اولیت ہر ایک ابتداء سے برتر و بعید تر ہے۔ ذہنی و خارجی، فرضی و عقلی موجودات کی ابتداء اسی کی اولیت سے ہے۔ اللہ تعالیٰ اوّل ہے اور ماسویٰ کا ترتب اسی کی وجہ سے ہے۔ اللہ تعالیٰ اوّل ہے اور ہر شے کی اصل کا رجوع اسی جانب ہے۔ اللہ تعالیٰ آخر ہے۔ یعنی فناء مخلوقات کے بعد اسی کی بقاء کو تاخر ہے اور جس قدر اواخر اعتباری ہیں ان سب کے بعد اسی کا قیام ہے۔ وہی ابدی الابدی ہے۔ وہی ادوم بلا نہایت ہے۔ ہر ایک نہایت کی انتہاء اسی کی اخرویت کے تحت میں ہے۔ اسی کی ذات سب کی منتہاء و مرجع ہے۔ اَلظَّاہِرُ، اَلْبَاطِنُ ۔ ان الفاظ کی اسل ظہر و بطن ہے۔ ظہر پشت کو اور بطن شکم کو کہتے
Flag Counter