Maktaba Wahhabi

141 - 146
((اَللّٰہُمَّ اغْفِرْلِيْ مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَسْرَفْتُ وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِہٖ مِنِّيْ ، أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِِّرُ ، لَا إِلٰہَ إِلَّا أَنْتَ)) (ابو داؤد) ’’اے اللہ! میرے تماما گلے پچھلے، پوشیدہ، علانیہ گناہ، میرے وہ تمام مصارف جو تیری خوشنودی کے لیے نہیں تھے اور میری وہ تمام کوتاہیاں جو مجھے یاد نہیں ، لیکن تیرے علم میں ہیں ، معاف فرما دے، ہر چیز کی تقدیم و تاخیر تیرے قبضہ میں ہے۔ تیری ذات کے علاوہ کوئی الٰہ نہیں ۔‘‘ اللہ تعالیٰ مقدم ہے کہ اس نے علل کو معلومات پر اور مبادی و مقدامت کو مقاصد و مطالب پر مقدم فرمایا۔ اللہ تعالیٰ مقدم و مؤخر ہے، وہی اہل صدق کو آگے بڑھاتا اور اہل باطل کو پیچھے ہٹاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ مؤخر ہے۔ اشیاء و افعال کے عواقب اور خواتیم کو اسی نے قدرتِ کاملہ اور حکمت شاملہ سے مؤخر کر دیا ہے۔ اسی نے معلولات کو علل سے مؤخر بنایا ہے۔ اس کے حضور میں لَولَا اَخَّرْتَنِیْ … کی التماس اہل حسرت کریں گے۔ اَلْمُنْتَقِمُ ’’بدلہ لینے والا‘‘ نَقَمْ سے ہے جس کے معنی ناپسندیدگی ہے ۔ کسی برے فعل کو دیکھ کر اس پر انکار کرنا، خواہ زبان سے ہو یا عقوبت سے ہو۔ اللہ تعالیٰ نے ان کافروں کا ذکر فرمایا جو اہل ایمان کو جلتی آگ میں ڈالتے اور خود کنارہ پر بیٹھ کر جلنے والوں کا تماشا دیکھا کرتے تھے۔ یہ واضح رہے کہ مُنْتَقِمُ بطور اسم احسن قرآن مجید میں نہیں آیا۔ البتہ آل عمران ومائدہ اور ابراہیم و زمر میں ذوانتقام آیا ہے اور ہر چہار مقامات پر اسم عزیز کے ساتھ۔ یہ ظاہر
Flag Counter