Maktaba Wahhabi

101 - 146
مبارک ہیں وہ لوگ جو زخارف دنیوی اور مال دنیوی کی کفالت کو ہیچ سمجھتے ہیں بلکہ ہر کام میں او رہر موقع پر اللہ تعالیٰ ہی کو کارساز و کار فرما اور کفیل سمجھتے ہیں ۔ اَلشَّاکِرُ ’’قدر دان‘‘ شکر کے معنی وضع لغت میں اسی فربہی اور تیاری کو کہتے ہیں جو حیوان کے جسم پر عمدہ عمدہ غذاؤں کے استعمال سے نمایاں ہو جاتی ہے۔ صحیح مسلم کی حدیث میں ہے: ((حَتّٰی اِنَّ الدَّوَابَ اتِشکر من لحُولہم۔)) شکر کے معنی قبولیت و رضا مندی ہیں ۔ جب کوئی شخص کسی کے فعل کو یا خدمت کو قبول کرتا اور اس پر رضا مند ہو جاتا ہے تو اسے لفظ شکر کے استعمال سے ظاہر کیا جاتا ہے۔ ﴿وَکَانَ سَعْیُکُمْ مَشْکُوْرًا﴾ تمہاری کوششوں کو منظور کرلیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ شاکر ہے اور وہ اپنے بندوں کی خدمات و طاعات کو قبول فرماتا ہے۔ اللہ تعالیٰ شاکر ہے اور اپنے بندوں کے اعمال حسنہ سے رضا مند ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ شاکر ہے اور وہ اپنے بندوں کی شکر گزاری کو شرف اجابت دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ شاکر ہے اور وہ بندوں کی شکر گزاری پر نعمت مزید اور مزیت جاوید عطا فرماتا ہے۔ شکر: جب بندہ کی طرف سے ہو، تب وہ ارکان خمسہ پر مشتمل ہوتا ہے۔ ۱۔ شکر گذار کا صاحب نعمت کے سامنے اظہار خضوع وخشوع۔ ۲۔ شکر گذار کا صاحب نعمت سے محبت رکھنا۔ ۳۔ اعتراف نعمت کرنا۔ ۴۔ نعمت کے بعد مصروف ثنا رہنا۔ ۵۔ نعمت کا استعمال صاحب نعمت کی مرضی کے خلاف نہ کرنا۔
Flag Counter