’’اللہ کا شکر ہے جس نے ہم کو پیدا کیا بعد اس کے کہ ہم کو موت دی تھی۔‘‘ اللہ تعالیٰ ممیت ہے کیونکہ وہی حیات کا موت کا مالک ہے۔ اللہ تعالیٰ ممیت ہے اور موت اس کی مخلوق ہے۔ اللہ تعالیٰ ممیت ہے اور ملک الموت اسی کے احکام کی تعمیل کرنے والا ہے۔ اللہ تعالیٰ ممیت ہے اور موت حیات پر اسی کا قادرانہ حکم نافذ ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ممیت ہے اور موت کو اس کے دامن جلال تک پہنچنے کا یارا نہیں ۔ اَلْوَارِثُ ’’سب کے بعد موجود رہنے والا‘‘ وَرِثَ یَرِثُ وَرْثًا وَارِثًا، واِرْثَۃً، وَرِثَۃً وِرَاثَۃً، وتُراثًا. وِرث: کسی ایک کے پاس دوسرے کی چیز کا اس کی موت کے بعد منتقل ہونا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے لیے وارث کا اطلاق اس لیے ہے کہ ہر ایک سلطنت کا قاعدہ یہ ہے کہ جب کسی لاوارث کی کوئی جائیداد رہ جاتی ہے تو اس کی ملکیت سلطنت کی طرف منتقل ہوتی ہے۔ ایسے حالات میں جبکہ کوئی قوم ساری کی ساری تباہ کر دی گئی ہو، تو اس کی وراثت سلطنت الٰہیہ کی طرف منتقل ہوگی اور جب کل عالم کے عارضی مالک اپنی اپنی ملکیتوں کو چھوڑ کر خاک فنا میں سو رہے ہوں گے تو ظاہر ہے کہ رب العالمین ہی کو ان کی وراثت حاصل ہوگی۔ لفظ کا اطلاق عرف عام میں ہے ورنہ رب العالمین ہی خود مالک الملک ہے جو لوگ ملکیتوں کے مالک بنے بیٹھے ہیں در حقیقت یہ وہ غلام ہیں جو آقائے حقیقی کے لطف سے انتفاع عارضی کی بہاریں لوٹ رہے ہیں ۔ سورہ قصص: ۵۸ میں ہے کہ بہت ایسی متکبر قومیں گزری ہیں جن کو اللہ پاک نے تباہ کر دیا۔ ﴿وَ کُنَّا نَحْنُ الْوٰرِثِیْنَ﴾ (القصص: ۵۸) |
Book Name | اسماء اللہ الحسنٰی قواعد معارف اور ایمانی ثمرات |
Writer | پیرزادہ شفیق الرحمن شاہ الدراوی |
Publisher | مکتبہ امام احمد بن حنبل مظفرآباد آزاد کشمیر |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 146 |
Introduction |