Maktaba Wahhabi

102 - 146
بزرگانِ دین کے اقوال بھی شکر سے متعلق شنیدنی ہیں ۔ حضرت داؤد علیہ السلام نے عرض کیا: الٰہی میں تیرا شکر کیوں کر کرسکتا ہوں ۔ شکر کی طاقت بھی تو ہی عطا فرماتا ہے اور یہ نعمت مزید ہے اور شکر مزید کی خواہاں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ہاں اب تو شکر گزار ہے۔ ابو عثمان رحمہ اللہ کا قول ہے، شکر نعمت ہے کہ تم کو شکر نعمت کے ادا کرسکنے کا عجز معلوم ہو جائے۔ جنید بغدادی رحمہ اللہ کا قول ہے، شکر نعمت یہ ہے کہ تم اپنے آپ کو اس نعمت کے قابل نہ سمجھو۔ شبلی رحمہ اللہ فرماتے ہیں ، شکر نعمت یہ ہے کہ نعمت، دہندہ کو دیکھو اور نعمت کو نہ دیکھو۔ حدیث صحیح میں ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے فرمایا: مجھے تم سے محبت ہے۔ لہٰذا تم ہر نماز کے بعد یہ دعا پڑھنا مت بھولنا۔ اَلْاَکْرَمُ ’’بڑے کرم والا‘‘ کرم وہ شرف اور بزرگی ہے جو کسی شے کو اپنی جنس میں حاصل ہوسکتی ہے۔ دیکھو نباتات کے لیے: ﴿وَاَنْبَتْنَا فِیْہَا مِنْ کُلِّ زَوْجٍ کَرِیمٍ﴾ (الشعراء: ۷) مکانات کے لیے: ﴿وَزُرُوعٍ وَّمَقَامٍ کَرِیمٍ﴾ (الدخان: ۲۶) ’’اور کھیتیاں اور راحت بخش ٹھکانے۔‘‘ گفتگو کے لیے: ﴿وَ قُلْ لَّہُمَا قَوْلًا کَرِیْمًا﴾ (بنی اسرائیل: ۲۳) ’’اور ان (والدین) سے ادب و احترام سے بات چیت کرنا۔‘‘ قرآن مجید کے لیے: ﴿اِِنَّہٗ لَقُرْاٰنٌ کَرِیمٌ﴾ (الواقعۃ: ۷۷) ’’بے شک یہ قرآن بڑی عزت والا ہے۔‘‘ اس سے معلوم ہوا کہ اَکْرمُ کے معنی رب العالمین کی ذات میں وہ علو اور عظمت ہے جو اسی کی شان کے شایان ہے۔
Flag Counter