اَلْوَاحِدُ ’’ایک، یگانہ‘‘ وَحْدَتْ: یگانگی، اس کا فعل باب سَمِعَ یَسْمَعُ سے آتا ہے۔ وَاحِدَ، وَحَادَۃً، وَحُوْدَۃً، وَحُوْدًا، وَحْدًا و وَحْدَۃً۔ وحید اس کا فعیل ہے جس کے معنی یگانہ ہیں ۔ توحید اس کا تفعیل ہے، جس کے معنی یگانہ گردانیدن ہیں ۔ توحد اس کا تفعل ہے جس کے معنی یگانہ شدن ہیں ۔ قرآن پاک میں لفظ واحد بطور اسم پاک اکیس مقامات پر آیا ہے اور غور کے بعد واضح ہو جاتا ہے کہ اس کا اقتران (قربت) یا تو لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ کے ساتھ ہوا ہے یا قَھَّار کے ساتھ۔ یعنی لفظ واحد ایسا وحدت پسند ہوا کہ ترکیب اقترانی میں بھی وہ ایسے کلمہ یا اسم کے ساتھ مستعمل ہوا ہے کہ خود بھی شرکت سے دور ہے۔ اَعِظُکُمْ بِوَاحِدَۃٍ تم کو صر ف ایک بات نصیحت کرتا ہوں ۔ ﴿وَمَنْ خَلَقْتُ وَحِیْدًا﴾ وہ جسے میں نے تنہا بلا شرکت غیر سے پیدا کیا ہے۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی صفت میں ہے: ((لقد احدت بہ امہ)) ’’اس کی ماں نے یکتا و بے مثل جنا۔ اس کی ماں نے اسی کو جنا۔‘‘ بے شک اللہ تعالیٰ واحد ہے اور اسی کی وحدت ذاتی ہے۔ واضح ہو کہ اعداد میں بھی سب سے پہلے عدد کو واحد (ایک) بولا جاتا ہے۔ یہ تو صفت عددی ہے، نہ وصف ذاتی، لیکن علماء ربانی اس سے بھی، اللہ تعالیٰ کیع رفان کی دلیل حاصل کرلیتے ہیں ۔ احادیث پر نگاہ کرو کہ اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کو کیسے کیسے اسالیب پاک سے بیان فرمایا |
Book Name | اسماء اللہ الحسنٰی قواعد معارف اور ایمانی ثمرات |
Writer | پیرزادہ شفیق الرحمن شاہ الدراوی |
Publisher | مکتبہ امام احمد بن حنبل مظفرآباد آزاد کشمیر |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 146 |
Introduction |