’’الٰہی! ایسا بیٹا دے جو میرا وارث ہو اور آلِ یعقوب علیہ السلام کا وارث ہو۔‘‘ یہ ظاہر ہے کہ یعقوب علیہ السلام کی آل کے لوگ اس وقت لاکھوں کی تعداد میں موجود تھے۔ زکریا علیہ السلام کا بیٹا واحد وارث ان لاکھوں اشخاص کی املاک کا نہ بن سکتا تھا اور ان لاکھوں کی صلبی اولاد کو محروم الارث نہ کرسکتا تھا۔ لہٰذا یہاں بھی نبوت ہی کی درخواست کی گئی جو آل یعقوب کا سرمایہ خاص تھا۔ یعقوب علیہ السلام نے بھی حضرت یوسف علیہ السلام کے خواب کی تعبیر یہی فرمائی تھی۔ ﴿وَ یُتِمُّ نِعْمَتَہٗ عَلَیْکَ وَ عَلٰٓی اٰلِ یَعْقُوْبَ کَمَآ اَتَمَّہَا عَلٰٓی اَبَوَیْکَ مِنْ قَبْلُ اِبْرٰہِیْمَ وَ اِسْحٰقَ﴾ (یوسف: ۶) ’’اور (تیرا رب) اپنی نعمت تجھے بھر پور عطا فرمائے گا، اور یعقوب کے گھرانے کو بھی، جیسے کہ اس نے اس سے پہلے تیرے دادا اور پردادا یعنی ابراہیم و اسحق کو بھی بھر پور نعمت دی۔‘‘ یہ نعمت نبوت ہی تھی جو صرف حضرت یوسف علیہ السلام کو ہی ملی۔ باقی گیارہ فرزند اس سے محروم رہے۔ اَلْبَاعِثُ ’’مردوں کو زندہ کرنے والا‘‘ بعث: کے معنی اٹھانا، جگانا، کسی کو کسی جگہ بھیجنا، آمادہ کرنا، زندہ کرنا ہیں ۔ اللہ تعالیٰ باعث ہے۔ اس نے عدمِ محض سے نفوس کو اٹھایا۔ وہی ہے جو غافلین کو خواب غفلت سے بیدار کرتا ہے۔ وہی ہے جو انسانوں میں حوصلہ ہمت اور بلندی عزم پیدا کرتا ہے۔ وہی ہے جو انبیاء و مرسلین علیہم السلام کو مخلوق کی طرف بھیجتا رہا ہے۔ حتی کہ اس سلسلہ کا خاتمہ سیدنا ونبینا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم فرما دیا۔ |
Book Name | اسماء اللہ الحسنٰی قواعد معارف اور ایمانی ثمرات |
Writer | پیرزادہ شفیق الرحمن شاہ الدراوی |
Publisher | مکتبہ امام احمد بن حنبل مظفرآباد آزاد کشمیر |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 146 |
Introduction |