سے نفور (متنفر) ہے تو وہ اسی عالم الغیب و الشہادۃ کے حضور میں دستِ دعا دراز کیا کرے۔ اَلسَّمِیْعُ ’’سب کچھ سننے والا‘‘ اللہ تعالیٰ کے نہایت مشہور اسمائے حسنیٰ سے ہے۔ سَمِیْع وہی ہے، جو جملہ مسموعات کا سننے والا ہے۔ سَمِیْع وہی ہے، جو اصوات کا سننے والا ہے۔ سَمِیْع وہی ہے، جو جملہ اقوال و الفاظ اور کلمات و عبارات کا سننے والا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿قَدْ سَمِعَ اللّٰہُ قَوْلَ الَّتِیْ تُجَادِلُکَ فِیْ زَوْجِہَا وَتَشْتَکِیْٓ اِِلَی اللّٰہِ وَاللّٰہُ یَسْمَعُ تَحَاوُرَکُمَا﴾ (المجادلۃ: ۱) ’’اللہ نے سن لی بات اس عورت کی جو تجھ سے اپنے شوہر کی بابت جھگڑتی اور اللہ کی طرف نظریں اٹھاتی تھی۔ اللہ تو تم دونوں کی بات چیت کو سن رہا تھا۔‘‘ اس آیت میں الفاظ اور کلمات کی سماعت کا ثبوت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿لَقَدْ سَمِعَ اللّٰہُ قَوْلَ الَّذِیْنَ قَالُوْٓا اِنَّ اللّٰہَ فَقِیْرٌ وَّ نَحْنُ اَغْنِیَآئُ سَنَکْتُبُ مَا قَالُوْا﴾ (آل عمران: ۱۸۱) ’’اللہ نے ان لوگوں کی بات سنی جنہوں نے یہ کہا کہ اللہ تو فقیر ہے اور ہم غنی ہیں ۔ ہم ان کی کہی ہوئی بات لکھ لیں گے۔‘‘ اس آیت میں بھی قول اور الفاظ کی سماعت موجود ہے۔ ہاں اللہ وہی ہے، جو دعاؤں کا سننے والا ہے۔ آل عمران: ۳۸ میں ہے ﴿اِنَّکَ سَمِیْعُ الدُّعَائِ﴾ سورہ ابراہیم ۳۹ میں ہے: ﴿اِنَّ رَبِّیْ لَسَمِیْعُ الدُّعَائِ﴾ قرآن مجید میں اسی اسم کا استعمال مندرجہ ذیل صورتوں میں ہوا ہے۔ چودہ مقامات پر عَلِیْمٌ کے ساتھ۔ یعنی سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ اور اَلسَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ کی |
Book Name | اسماء اللہ الحسنٰی قواعد معارف اور ایمانی ثمرات |
Writer | پیرزادہ شفیق الرحمن شاہ الدراوی |
Publisher | مکتبہ امام احمد بن حنبل مظفرآباد آزاد کشمیر |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 146 |
Introduction |