Maktaba Wahhabi

35 - 146
اسمِ غفور کے ساتھ ﴿اِنَّ اللّٰہَ غَفُوْرٌ حَلِیْمٌ﴾ (البقرۃ و المائدۃ) اسمِ غنی کے ساتھ ﴿وَ اللّٰہُ غَنِیٌّ حَلِیْمٌ﴾ (البقرۃ: ۲۶۳) اسمِ علیم کے ساتھ ﴿اِنَّ اللّٰہَ لَعَلِیْمٌ حَلِیْمٌ﴾ (الحج: ۵۹) اسمِ شکور کے ساتھ ﴿وَ اللّٰہُ شَکُوْرُ حَلِیْمٌ﴾ (التغابن: ۱۷) ان اسمائے حسنیٰ کے ساتھ اس اسم کی ترکیب یہ معنی پیدا کرتی ہے۔ غفران کے ساتھ حلم کا ہونا بتلاتا ہے، کہ اللہ تعالیٰ بندوں کو جلد عذاب نہ دینا اس لیے ہے، کہ اس کی مغفرت بندہ کو توبہ کی مہلت عطا فرماتی ہے اور غنی کے ساتھ حلم کا ہونا بتلاتا ہے، کہ رب العالمین کو ایذا دینے والے، شرک کرنے والے، کفر کرنے والے، اللہ کی نگاہ میں بالکل حقیر و ذلیل ہیں اور علم کے ساتھ حلم کا ہونا بردباری کی انتہا ہے۔ علیٰ ہذا شکور کے ساتھ، علیم کی ترکیب ظاہر کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اعمال حسنہ کو قبول فرماتا ہے اور ان کو بڑھاتا اور اعمال سیئہ کے کفارہ میں دیر و درنگ کرتا ہے اور آہستگی کے ساتھ ایک عرصہ تک اصلاح کی مہلت عطا فرماتا ہے۔ اَلْعَظِیْمُ ’’بڑی عظمت والا‘‘ عظمت والا۔ اہل دنیا کی زبان میں لفظِ عظمت کا اطلاق طول، عرض و عمق پر ہوتا ہے اور جب ابعادِ ثلثہ میں ایک شے کی بڑائی دوسری پر بیان کرنی ہو تب لفظ عظمت کا استعمال کیا جاتا ہے۔ ﴿وَ لَہَا عَرْشٌ عَظِیْمٌ﴾ (النمل: ۲۳) ’’یعنی ملکہ سبا کا تخت لمبائی چوڑائی، اونچائی میں بہت بڑا تھا۔‘‘ ﴿فَکَانَ کُلُّ فِرْقٍ کَالطَّوْدِ الْعَظِیْمِ﴾ (الشعراء: ۶۳) ’’سمندر کے پانی کا ہر ایک ٹکڑا بڑے پہاڑ جیسا بن گیا تھا۔‘‘ اس کے بعد معقولات و مجردات میں بھی لفظ عظمت کا استعمال ہوتا ہے۔
Flag Counter