Maktaba Wahhabi

113 - 146
﴿فِطْرَتَ اللّٰہِ الَّتِیْ فَطَرَ النَّاسَ عَلَیْہَا﴾ (الروم: ۳۰) ’’وہ معرفت صحیحہ جو انسان کی بناوٹ میں ہے۔‘‘ ﴿فَاطِرِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ﴾ (فاطر: ۱) ’’وہ مالک ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو کسی سابقہ نمونہ کے بغیر بنا دیا۔‘‘ اللہ تعالیٰ فاطر ہے، وہی خالق فطرت ہے۔ وہی قانون نیچر کا بنانے والا ہے۔ اللہ تعالیٰ فاطر ہے اور اس کی صناعی میں ذرا سا بھی فطور نہیں دیکھا جاسکتا۔ اللہ تعالیٰ فاطر ہے۔ اسی نے آسمانوں اور زمین کو بنایا اور اسی کے حکم سے ان میں انفطار پیدا ہوگا: ﴿اِِذَا السَّمَآئُ انْفَطَرَتْ﴾ (الانفطار: ۱) ’’جب آسمان میں شگاف پڑ جاویں گے۔‘‘ اللہ تعالیٰ ہی پیدا کرنے والا، وہی مٹانے والا ہے۔ مخلوق میں سے نہ تو کسی میں آسمان جیسی شے پیدا کرنے کی طاقت ہے اور نہ کسی میں ایسی شے کے مٹانے کی قوت ﴿لَہُ الْحَمْدُ فِے الْاُوْلٰی وَ الْاٰخِرَۃِ﴾ (القصص: ۷۰) میرے مالک کا ہر ایک کام پہلا اور پچھلا۔ اس کی کمال و جلال پر دال ہے۔ اَلْمَلِیْکُ ’’بادشاہ‘‘ مُلک سے ہے۔ مالک اور ملک اور ملیک تین الفاظ ہیں جو متقارب المعنی ہیں ۔ مالک مِلک اور مُلک دونوں سے آتا ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کے لیے مالک بلا اضافت نہیں آیا۔ ﴿مَالِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ﴾ آیا ہے اور اس کے معنی بھی اللہ تعالیٰ نے خود ہی فرما دیے ہیں ۔ ﴿یَوْمَ لَا تَمْلِکُ نَفْسٌ لِّنَفْسٍ شَیْئًا وَّالْاَمْرُ یَوْمَئِذٍ لِّلَّہِ﴾ (الانفطار: ۱۹)
Flag Counter