Maktaba Wahhabi

136 - 146
اَلْخَافِضُ الرَّافِعُ کی مثال قرآن مجید میں بلعم بن باعور سے ملتی ہے۔ رب العالمین نے اسے علم صحیح سے بہر ہ ور کیا۔ اس نے اس نعمت کو زر و مال اور خوشنودی زن و عیال پر قربان کر دیا۔ راندہ درگاہ ہوگیا۔ ان اسماء سے تخلق پیدا کرنے والے کو لازم ہے کہ انقلاب اور حوادثِ دہر سے نہ گھبرائے۔ ہر حالت میں اسی مالک کی جانب ملتجی رہے جو بلندی بخشنے اور پست کر دینے کی طاقت رکھتا ہے۔ اَلْمُعِزُّ اَلْمُزِلُّ ’’عزت دینے والا، ذلت دینے والا‘‘ عزت و ذلت کا مفہوم کبھی حکومت اور فقدانِ حکومت ہوتا ہے۔ چنانچہ آیت بالا سے پیشتر بھی موجود ہے۔ اور کبھی اس عزت و ذلت کا مفہوم پسندیدگی رحمن ہوتی ہے۔ سورہ منافقون میں دیکھو کہ رئیس المنافقین ابن ابی بن سلول مال و زر کو عزت و ذلت کا معیار قرار دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ ایمان کو وسیلہ عزت قرار دیتا ہے۔ دعائے قنوت میں (جس دعا کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے امام حسن رضی اللہ عنہ کو سکھلایا تھا) ہے: ((لَا یَذِلُّ مَنْ وَّالَیْتَ وَلَا یَعِزَّ مَنْ عَادَیْتَ۔)) (ابو داؤد، بیہقی) ’’تو جس کا دوست بن جائے وہ کبھی ذلیل نہیں ہوتا اور جس سے تو نے دشمنی کرے وہ ہرگز معزز نہیں ہوسکتا۔‘‘ اَلْحَکَمُ ’’فیصلہ کرنے والا‘‘ حکم سے الحکم ہے۔ حَکَمُ کے معنی فرمان دہندہ ہیں ۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کے لیے یہ اسم سورہ انعام میں آیا ہے۔ اور لفظ حکم قرآن مجید کے چند مقامات پر آیا ہے۔ انعام و قصص۔ نون و طور میں بھی اس لفظ کا استعمال اللہ تعالیٰ کے لیے ہوا ہے۔
Flag Counter