واحد وہ ہے جو عدیم التجزی ہے۔ یعنی جس کا تجزیہ نہیں ہوسکتا۔ احد وہ ہے جو عدیم التثنی ہے یعنی جس کی نظیر کوئی نہیں ۔ لفظ واحد کا محل اثبات میں دیگر اشیاء پر بھی ہو جاتا ہے۔ جیسے رجل واحد و درہم واحد (ایک آدمی ایک روپیہ) مگر لفظ اَحَد کا اطلاق اثباتاً اللہ کے سوا اور کسی پر نہیں ہوتا۔ ہاں لفظ احد کا استعمال نفی دیگر میں ہوتا ہے اور اس وقت نفی نہایت مکمل نفی ہوتی ہے مثلاً ﴿وَلَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌ﴾ (الاخلاص: ۴) ’’کہو اللہ کا کفو کوئی بھی تو نہیں ‘‘ پر غور کرو کہ کفوِ الٰہی کی نفی لفظ احد سے کی ہے اور یہ ایسی نفی ہے کہ اس کے بعد کوئی استثنا وغیرہ نہیں ہوسکتا۔ یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ قرآن مجید میں لفظ احد بطور اسم پاک صرف ایک ہی مقام ﴿قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ﴾ میں مستعمل ہوا ہے اور یہ بھی دلائل احدیت میں سے ایک عجیب دلیل ہے۔ احدیت اپنی شان میں ایسی مکمل ہے کہ تکرار لفظی بھی نہیں ہوا۔ واہ۔ وا۔ مرحبا۔ زہے خوب! اَلصَّمَدُ ’’بے ناز‘‘ اس اسم پاک کے لغوی معانی بھی ہیں اور شرعی بھی۔ ائمہ لغت نے بیان کیا ہے۔ صمد وہ ہے جس میں جوف نہ ہو۔ صمد وہ ہے جس میں احشانہ ہو۔ صمد وہ ہے جس میں سے کوئی شے خارج نہ ہو۔ صمد وہ ہے جس کی احتیاج سب کو ہو۔ صمد وہ حی القویم ہے جسے زوال نہیں ۔ (حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ ) صمد وہ سید ہے جسے کامل سیادت حاصل ہو۔ (اعمش عن شفیق رحمہ اللہ ) صمد وہ سید ہے جو سیادت میں کامل ہو، وہ مالک شرف ہے جو شرف میں کامل ہو، وہ |
Book Name | اسماء اللہ الحسنٰی قواعد معارف اور ایمانی ثمرات |
Writer | پیرزادہ شفیق الرحمن شاہ الدراوی |
Publisher | مکتبہ امام احمد بن حنبل مظفرآباد آزاد کشمیر |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 146 |
Introduction |