Maktaba Wahhabi

36 - 146
﴿ہٰذَا بُہْتَانٌ عَظِیْمٌ﴾ (النور: ۱۶) ’’یہ بہتان بہت بڑا ہے۔‘‘ ﴿اِنَّکُمْ لَتَقُوْلُوْنَ قَوْلًا عَظِیْمًا﴾ (بنی اسرائیل: ۴۰) ’’تم بہت بڑی بات کہتے ہو۔‘‘ ﴿اَعَدَّ اللّٰہُ لَہُمْ مَّغْفِرَۃً وَ اَجْرًا عَظِیْمًا﴾ (الاحزاب: ۳۵) ’’اللہ نے ان کے لیے مغفرت اور بہت بڑا اجر تیار کر رکھا ہے۔‘‘ ﴿وَ کَانَ فَضْلُ اللّٰہِ عَلَیْکَ عَظِیْمًا﴾ (النساء: ۱۱۳) اللہ کا فضل اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر بہت بڑا ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ عظیم ہے، کیونکہ اسے عظمتِ ذاتی حاصل ہے۔ وہ الوہیت کے مرتبہ بزرگ کا مالک ہے۔ مادیات کی بڑائی کو دل سے نکال دینا چاہیے۔ قرآن مجید میں ارشاد ہوا ہے: ﴿فَسَبِّحْ بِاسْمِ رَبِّکَ الْعَظِیْمِ﴾ (الواقعۃ: ۸۴، ۹۶) ’’اپنے رب کی جو عظمت والا ہے کے نام کی تسبیح کرو۔‘‘ اس کی تعمیل میں رکوع میں سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْم پڑھا جاتا ہے۔ سنن ابو داود کی حدیث میں ہے، جس نے تین بار یہ پڑھ لیا فَقَدْ تَمَّ رُکُوْعُہٗ وَ ذٰلِکَ اَدْنَاہُ اس کا رکوع پورا ہو گیا اور یہ تین بار کہنا ادنیٰ شمار ہے۔ زیادہ سے زیادہ فرض میں کتنا پڑھنا چاہیے اس کی بابت وضاحت کے ساتھ کوئی حکم نہیں ملتا۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے ایک بار عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے پیچھے نماز پڑھی تھی اور ان کے رکوع و سجود کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز سے مشابہ تر بتلایا تھا۔ راوی کا بیان ہے، کہ اس نماز میں دس دس بار تسبیح ہم کہہ لیا کرتے تھے۔ اَلْغَفُوْرُ ’’بہت بخشنے والا‘‘
Flag Counter