انسان ربِ غالب کے غلبہ کے تحت میں اپنی گردن کو اسلام کے سامنے نہیں جھکا دیتا اس وقت تک یہ تصور، یہ تمنا، یہ آرزو کہ وہ بھی دنیا میں گردن افراز رہ سکتا، اور سرفراز بن سکتا ہے، صرف وہم و خیال ہی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہر ایک کو اسم ہذا سے تخلق و تعلق پیدا کرنے کی ہمت و توفیق عطا کرے۔ اَلْمَنَّانُ ’’احسان کرنے والا‘‘ مَنَّ سے ہے، جس کے معنی احسان ہیں ۔ (مجمع البحار) یا منت سے ہے۔ (المفرد) منت کی دو اقسام ہیں : فعلی و قولی۔ منت فعلی وہ ہے جو اللہ تعالیٰ کی جانب سے بندوں پر ہے۔ یعنی جو د وعطا اور فضل و احسان گوناگوں ۔ اور منت قولی وہ ہے جو ہلکے۔ اوچھے لوگ جتایا کرتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ان اعراب کا ذکر فرمایا ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے تھے، وہ کہتے تھے کہ ہم مومن ہیں اور اس قول سے ان کی غرض یہ تھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کی قدر و منزلت فرمائیں ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿یَمُنُّونَ عَلَیْکَ اَنْ اَسْلَمُوْا قُلْ لَا تَمُنُّوا عَلَیَّ اِِسْلَامَکُمْ﴾ (الحجرات: ۱۷) ’’یہ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر احسان جتاتے ہیں کہ وہ اسلام لائے ہیں ۔ ان سے کہہ دیجیے کہ مجھ پر اپنے اسلام کا احسان نہ جتاؤ۔‘‘ فرعون نے بھی موسیٰ علیہ السلام سے کہا تھا کہ تو ہمارے ہاں پلا ہے۔ یہیں پرورش پائی ہے اور آج تو ہم پر اپنی فوقیت جتاتا ہے۔ موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا تھا: |
Book Name | اسماء اللہ الحسنٰی قواعد معارف اور ایمانی ثمرات |
Writer | پیرزادہ شفیق الرحمن شاہ الدراوی |
Publisher | مکتبہ امام احمد بن حنبل مظفرآباد آزاد کشمیر |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 146 |
Introduction |