﴿تِلْکَ نِعْمَۃٌ تَمُنُّہَا عَلَیَّ اَنْ عَبَّدْتَ بَنِیْ اِِسْرَآئِیلَ﴾ (الشعراء:۲۲) ’’یہ کیا احسان ہے جو تو جتا رہا ہے جبکہ تونے میری قوم کو غلام بنا رکھا ہے۔‘‘ اس آیت میں موسیٰ علیہ السلام نے ایک راز کا انکشاف کیا ہے۔ بعض لوگ ذاتی فوائد پر قومی اغراض کو قربان کر دیتے ہیں لیکن ایسے شخص اصول تمدن اور روح تہذیب سے بالکل بے بہرہ ہوتے ہیں ۔ ذلت قومی کے ساتھ عزت شخصی وک کچھ بھی قدر و قیمت نہیں ۔ صرف اپنے حلوے منڈے سے غرض رکھنا اور قومی اغراض و فوائد کو زیر نظر نہ رکھنا بدترین حیوانات سگ و خنزیر کے خواص میں سے ہے۔ منت کے معنی بھی لغت میں احسان عظیم ہیں ۔ لہٰذا منان وہ ہے جس کے احسانات عظیم مخلوق پر ہیں ۔ مَنَّان وہ ہے کہ اس کے احسانات کے بار کثیر سے تمام مخلوق دبی ہوئی ہے۔ مَنّان وہ ہے جو اپنے من وکرم سے مخلوق کو اسلام کی ہدایت عطا فرماتا ہے۔ منّان وہ ہے جس نے سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مخلوق کی ہدایت کے لیے مبعوث فرمایا: ﴿لَقَدْ مَنَّ اللّٰہُ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ اِذْ بَعَثَ فِیْہِمْ رَسُوْلًا﴾ (آل عمران: ۱۶۴) ’’بے شک مسلمانوں پر اللہ تعالیٰ کا بڑا احسان ہے کہ ان ہی میں سے ایک رسول ان میں بھیجا۔‘‘ منّان وہ ہے جس نے مسلمانوں کو اسیران جنگ کے ساتھ بھی احسان اور سلوک کرنے کا حکم دیا اور یہ قرار دیا کہ اسیران جنگ کو یا تو از راہ احسان و عطا چھوڑ دیا جایا کرے یا فدیہ لے کر ان کو رہا کر دیا جایا کرے۔ جب اس حکم کے مقابلہ میں آپ وید اور ژند اور بائبل کے احکام کو دیکھیں گے جن میں دشمنوں کو ایک قلم فنا کر دینے، جلا ڈالنے کی تاکید ہے تو بخوبی اندازہ ہوسکے گا کہ اسلام کا رب منان کس قدر فضل و رحم و احسان والا ہے۔ یہ حکم سورہ محمد میں موجود ہے۔ |
Book Name | اسماء اللہ الحسنٰی قواعد معارف اور ایمانی ثمرات |
Writer | پیرزادہ شفیق الرحمن شاہ الدراوی |
Publisher | مکتبہ امام احمد بن حنبل مظفرآباد آزاد کشمیر |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 146 |
Introduction |