Maktaba Wahhabi

133 - 146
وہی ہے کہ انصاف کے دن اجساد کو زمین سے اٹھائے گا۔ ۱۔ قابیل و ہابیل کے قصہ میں ہے: ﴿فَبَعَثَ اللّٰہُ غُرَابًا﴾ (المائدۃ) اللہ تعالیٰ نے قابیل کے سکھلانے کو ایک غراب بھیجا۔ جس نے مردہ کوے کے لیے اپنی چونچ اور پنجہ سے زمین کھو دی۔ لاش کو اندر گرا کر اس پر مٹی ڈال دی۔ ایک قاتل، ایک سنگ دل، ایک برادرکش، ایک سیاہ باطن کے لیے عجیب تنبیہ اور تذلیل تھی کہ کوے کو اس کا استاد بنایا گیا جو ساہی کا پتلا اور حرص و طمع کا پیکر اور بے وفائے مجسم ہوتا ہے۔ ۲۔ ﴿اِنَّ اللّٰہَ قَدْ بَعَثَ لَکُمْ طَالُوْتَ مَلِکًا﴾ (البقرۃ: ۲۴۷) ’’اللہ نے تم پر طالوت کو بادشاہ بنا دیا ہے۔‘‘ ۳۔ ﴿فَبَعَثَ اللّٰہُ النَّبِیّٖنَ مُبَشِّرِیْنَ﴾ (البقرۃ: ۲۱۳) ’’ایسے نبیوں کو اللہ نے بھیجا جو لوگوں کو بشارت سناتے تھے۔‘‘ ۴۔ ﴿وَ اَنَّ اللّٰہَ یَبْعَثُ مَنْ فِی الْقُبُوْرِ﴾ (الحج: ۷) ’’اللہ ضرور زندہ کرے گا ان کو جو قبروں میں ہیں ۔‘‘ ۵۔ ﴿عَسٰٓے اَنْ یَّبْعَثَکَ رَبُّکَ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا﴾ (بنی اسرائیل: ۹۷) ’’اللہ تعالیٰ ضرور تجھ کو مقامِ محمود پر کھڑا کرے گا۔‘‘ اب یہ یاد رکھنا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ باعث ہے کہ صفات بالا اسی کی ذات میں پائی جاتی ہیں ۔ اسم الباعث بطور اسم قرآن مجید میں نہیں بلکہ یہ اسم ان افعال سے بنایا گیا ہے۔ اَلْبَاقِیُ ’’ہمیشہ ہمیشہ باقی رہنے والا‘‘ بقی، یبقی، بقائً. بقا: کسی شے کا حالت اولین پر پایا جانا۔ فنا اس کی ضد ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے۔ ﴿کُلُّ مَنْ عَلَیْہَا فَانٍ وَیَبْقَی وَجْہُ رَبِّکَ ذُو الْجَلَالِ وَالْاِِکْرَامِ﴾ (الرحمٰن: ۲۶، ۲۷)
Flag Counter