Maktaba Wahhabi

38 - 146
اپنی ذات کی خود مدح و ثنا فرمائی ہے۔ اپنی صفاتِ عالیہ خود بیان فرمائی ہیں ۔ ب:… شکر کے معنی کسی کام کا قبول کرنا اور کسی خدمت سے راضی ہو جانا ہے۔ اللہ تعالیٰ شکور ہے۔ وہ بندوں کے اعمالِ صالحہ کو قبول فرماتا ہے اور ان کی عبادات و طاعات سے رضامند ہوتا ہے۔ سورہ فاطر میں ہے: ﴿اِنَّہٗ غَفُوْرٌ شَکُوْرٌ﴾ ’’وہ تو ضرور ہی غفور اور شکور ہے۔‘‘ نیز اسی سورت میں ہے: ﴿اِنَّ رَبَّنَا لَغَفُوْرٌ شَکُوْرٌ﴾ ’’ہمارا رب گناہ بخشنے والا بھی ہے اور طاعات کو قبول کرنے والا بھی۔‘‘ سورۂ تغابن میں ہے: ﴿وَ اللّٰہُ شَکُوْرٌ حَلِیْمٌ﴾ ’’وہ طاعات کو قبول کرتا گناہوں پر بردباری فرماتا ہے۔‘‘ ہاں اللہ تعالیٰ شکور ہے، کہ وہ اپنے عباد کو توفیق شکر دیتا ہے۔ ہاں اللہ تعالیٰ شکور ہے، کہ وہ شکریہ شاکرین کو قبول فرماتا ہے۔ ہاں اللہ تعالیٰ شکور ہے، کہ وہ شکر پر نعمتِ مزید اور ارزانی فرماتا ہے۔ اَلْعَلِیُّ ’’بہت بلند و بالا‘‘ علو سے ہے جس کے معنی بلندی، بزرگی، بلندی مرتبہ، کلانی اور توانائی ہیں ۔ علو کے معنی غلبہ بھی ہے۔ اللہ تعالیٰ عَلِیّ ہے، کہ وہ سب سے غالب اور توانا ہے۔ اللہ تعالیٰ عَلِیّ ہے، کے علوانیت اور ارتفاعِ مرتبت اسی کو حاصل ہے۔ اللہ تعالیٰ عَلِیّ ہے، کہ وہ جملہ سفلیات و علویات سے بالاتر ہے۔ قرآن مجید میں اس اسم کا استعمال اسم حکیم کے ساتھ بھی ہوا ہے۔ اور اسم کَبِیْرٌ کے ساتھ بھی۔
Flag Counter