Maktaba Wahhabi

118 - 146
ظلمت بڑھتی رہتی ہے۔ حتی کہ خطیأت ہی اسے ہر چہار اطراف سے گھیر لیتی ہیں ۔ اب اس کا جاگنا، سونا، اٹھنا بیٹھنا سب کچھ گناہ کی فضا میں ہو جاتا ہے۔ معاذ اللہ منہا۔ ((اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لِی مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ وَمَا أَسْرَفْتُ وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِہٖ مِنِّیْ أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ لَآ اِلٰہَ إِلَّا أَنْتَ۔)) (سنن ابی داؤد، جامع ترمذی، صحیح مسلم) ’’الٰہی! مجھے بخش دے، میری ان خطاؤں کو بکش دے جو پہلے کیں اور پیچھے کیں ۔ کھلی کیں یا چھپی کیں تو سب کچھ جانتا ہے تو ہی پہلے تھا اور تو ہی آخر رہے گا، تیرے سوا کوئی بھی لائق عبادت نہیں ۔‘‘ اَلْمُسْتَعَانُ ’’مدد طلب کیا جانے والا‘‘ عون سے ہے، جس کے معنی مدد وحمایت ہیں ۔ استعانت مدد مانگنا ہے۔ ﴿اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاکَ نَسْتَعِیْن﴾ (الفاتحۃ: ۴) ’’خاص تیری ہی عبادت ہم کرتے ہیں اور خاص تجھ ہی سے مدد ہم چاہتے ہیں ۔‘‘ استعانت اور معاونت میں فرق ہے۔ معاونت میں وہ امور داخل ہیں کہ معین و معان دونوں ایک دوسرے کی اعانت کی احتیاج رکھتے ہوں ۔ درزی کو موچی کی ضرورت ہے۔ موچی کو درزی کی۔ کاشتکار کو بزاز کی ضرورت ہے، بزاز کو کاشتکار کی۔ یعنی سلسلہ احتیاج بہر دو جانب موجود ہے۔ زید خالد کا کام بناتا ہے اور خالد زید کا۔ یہ سلسلہ عالم مادی پر ختم ہو جاتا ہے۔ استعانت ان امور میں ہے جو انسان کی طاقت سے بالاتر ہیں اور ان کا تعلق صرف
Flag Counter