﴿وَ رَبُّکَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ حَفِیْظٌ﴾ (السبا: ۲۱) ’’تیرا رب ہر ایک شے کی حفاظت فرمانے والا ہے۔‘‘ اللہ ہی حفیظ ہے، جس نے ہماے سر پر سقفِ محفوظ کو بلند کیا ہے۔ ہاں ! وہی حافظ ہے اور ﴿وَ کُنَّا لَہُمْ حٰفِظِیْنَ﴾ (الانبیاء: ۸۲) کی شان اسی کو حاصل ہے۔ ہاں ! وہی حافظ ہے اور ﴿فَاللّٰہُ خَیْرٌ حٰفِظًا وَّ ہُوَ اَرْحَمُ الرّٰحِمِیْنَ﴾ (یوسف: ۶۴) اسی کی صفت ہے۔ اَلْمُقِیْتُ ’’سب کو روزی اور توانائی دینے والا‘‘ مُقِیْتُ کے معنی نگہبان و عطائے قوت میں توانائی رکھنے والا۔ ان ہی معنی میں یہ آیت ہے: ﴿وَ کَانَ اللّٰہُ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ مُّقِیْتًا﴾ (النساء: ۸۵) ’’اور اللہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔‘‘ مُقِیْتُ قوت سے بھی ہے، قوت غذا کی اس مقدار کو کہتے ہیں ، جو جزوِ بدن ہو سکے اور صحت قوت کے قیام کا ذریعہ بن سکے۔ مُقِیْتُ وہ ہے، جو جملہ قوائے بدن کو توانائی دیتا ہے۔ مُقِیْتُ وہ ہے، جو قوائے روحانی کو غذا بخشتا ہے۔ مُقِیْتُ وہ ہے، کہ نباتات و جمادات و حیوانات۔ جن و ملک اپنی اپنی طبعی ساخت اور اقتضائے فطرت کے مطابق اس کی روزی سے پل رہے، بڑھ رہے، نشوونما پا رہے ہیں ۔ دماغ کی غذا، قلب کی غذا، روح کی غذا کو وہی مہیا کرتا ہے اور اسی کی غذا سے ان کی تربیت و تقویت و تنویر ہوتی ہے۔ |
Book Name | اسماء اللہ الحسنٰی قواعد معارف اور ایمانی ثمرات |
Writer | پیرزادہ شفیق الرحمن شاہ الدراوی |
Publisher | مکتبہ امام احمد بن حنبل مظفرآباد آزاد کشمیر |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 146 |
Introduction |