جو لوگوں کے درمیان اشاعت گرفتہ ہیں ، ان سے بھی باخبر ہے۔ اللہ تعالیٰ کی لطف و مہربانی جملہ امور میں ہماری ہادی و راہنما ہے۔ اسی سے توفیق ملتی ہے۔ اَلْخَبِیْرُ ’’باخبر اور آگاہ‘‘ خَبَر سے بھی خَبِیْر بنتا ہے اور خَبُرَتْ سے بھی۔ لہٰذا خبیر وہ ہے، جو جملہ اخبارِ غیب و شہادت کی اطلاع پر حاوی ہے، جو دنیا و آخرت کے احوال کو جانتا ہے، جسے جملہ وقائع کی خبر ہے، جو دانائی و زِیرکی کا مالک ہے۔ جب خبیر کے ساتھ علیم کا اسم ہوتا ہے، تب علیم کا تعلق علم ذات سے ہوتا ہے اور خبیر کا تعلق دوسرے کے افعال سے۔ قرآن مجید میں اس اسم کا اطلاق کہیں اسم بصیر کے ساتھ کہیں علیم کے ساتھ اور کہیں اسم لطیف کے ساتھ ہوا ہے اور یہ جملہ اسماء اطلاع و خبر اور واقفیت و علم کے مختلف مدارج کو ظاہر کرتے ہیں ۔ اَلْحَلِیْمُ ’’بڑا بردبار‘‘ حلم کے معنی بردباری۔ آہستگی اور عقل ہیں ۔ آیت ﴿اَمْ تَاْمُرُہُمْ اَحْلَامُہُمْ﴾ (الطور: ۳۲) میں عقل و دانش ہی کے معنی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ حلیم ہے۔ یعنی تحیراتِ اعتبار یہ اس کی ذات میں کوئی تبدیلی پیدا نہیں کر سکتے غضب اس کی رحمت پر غالب نہیں آ سکتا اور رحمت اس کی صفتِ غضب کے لیے مانع نہیں ہو سکتی۔ اللہ تعالیٰ حلیم ہے، یعنی انتقام کے لیے جلدی نہیں کرتا اور گناہ کی سزا میں رزق بند نہیں کرتا۔ قرآن مجید میں اسم حلیم مندرجہ ذیل اسماء کے ساتھ بیان ہوا ہے: |
Book Name | اسماء اللہ الحسنٰی قواعد معارف اور ایمانی ثمرات |
Writer | پیرزادہ شفیق الرحمن شاہ الدراوی |
Publisher | مکتبہ امام احمد بن حنبل مظفرآباد آزاد کشمیر |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 146 |
Introduction |