اَللَّطِیْفُ ’’بڑا لطف و کرم کرنے والا‘‘ لطف سے ہے۔ لطف کے معنی گفتار و کردار میں نرمی اور مہربانی کے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ لطیف ہے کیوں کہ اس کے جملہ افعال و اقوال بندوں پر رفق و مدار اور مہربانی و عنایت کے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ لطیف ہے۔ اس کی لطف صوری نے اشیائے مادیہ، صورِ جمیلہ، ہیئاتِ موزونہ، اجسام لطیفہ، اجرام نورانیہ کو خوشنمائی تناسب، نورانیت، شفافی، موزونی، رنگا رنگی عطا کی ہے۔ اللہ تعالیٰ لطیف ہے، اسی کے لطفِ علمی نے حکماء و عقلاء، سالکین و شائقین، مجاہدین و علماءِ راسخین، اولیاء و اصفیا اور انبیاء کو بقدرِ مراتب عرفانِ علمی عطا فرمایا ہے۔ اللہ تعالیٰ لطیف ہے، اسی کے لطفِ عملی نے صاحبانِ عقل کو معاشِ معاملت دوران کو منفعت۔ اہلِ شعور کو آگاہی، اہلِ تقویٰ کو بصیرت عطا فرمائی ہے۔ اللہ تعالیٰ لطیف ہے، اسی کے لطفِ باطنی نے نیک نفسان و صافی طینتان، قانع مزاجان اور آزاد طبع گروہ کو حظِ وافر عطا فرمایا ہے۔ اللہ تعالیٰ لطیف ہے اور اسی کے لطف تکوینی موجودات کو فیضانِ وجود عطا کرتا اور عدم سے ہستی بخشتا ہے۔ (ب) لطف کے معنی دانائے امورِ مخفیہ اور واقفِ وقائقِ عجیبہ بھی ہیں ۔ ﴿اِنَّ رَبِّیْ لَطِیْفٌ لِّمَا یَشَآئُ﴾ (یوسف: ۱۰۰) ﴿اَللّٰہُ لَطِیفٌم بِعِبَادِہٖ﴾ (الشوری: ۱۹) انہی معنی میں ہے۔ قرآن مجید میں اسم خبیر کے ساتھ اس کا استعمال ہوا ہے۔ ﴿وَہُوَ اللَّطِیفُ الْخَبِیْرُ﴾ (الملک: ۱۴) ﴿اِنَّ اللّٰہَ لَطِیْفٌ خَبِیْرٌ﴾ (لقمن: ۱۶) معنی یہ ہیں ، کہ وہ اسرار جو لوگوں کے سینوں میں مخفی ہیں ، ان کو بھی جانتا ہے۔ وہ اخبار |
Book Name | اسماء اللہ الحسنٰی قواعد معارف اور ایمانی ثمرات |
Writer | پیرزادہ شفیق الرحمن شاہ الدراوی |
Publisher | مکتبہ امام احمد بن حنبل مظفرآباد آزاد کشمیر |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 146 |
Introduction |