اَلْمَتِیْنُ ’’شدید قوت والا‘‘ مَتَنَ مَتَانَۃً[1] صَلَبَ وَاشْتَدَّ وَ قَوِیَّ۔ فاعل کے معنی میں مَتْن اور مَتِیْن آتے ہیں ۔ اسم پاک ہونے میں مَتِیْن کے معنی ہیں ، وہ ذاتِ قوی جسے اپنے افعال میں مشقت و کلفت اور تعب لاحق نہیں ہوتی۔ قوی اور متین میں تھوڑا سا فرق ہے۔ قدرت میں بالغ و تام کو قوی کہتے ہیں اور قدرت میں مضبوط و شدید کو متین بولتے ہیں ۔ ایک حدیث میں ہے: فَقَامَ ممتنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوری طاقت و استقامت سے قیام فرمایا۔ قرآن مجید میں یہ اسم ایک ہی جگہ سورہ ذاریات میں آیا ہے اور اس کا استعمال ذُوالْقُوَّۃَ کے ساتھ ہوا ہے، فرمایا: ﴿اِِنَّ اللّٰہَ ہُوَ الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّۃِ الْمَتِیْنُ﴾ (الذاریات: ۵۸) ’’اللہ ہی ہے جو بہت رزق رساں قوت والا، طاقت والا ہے۔‘‘ اللہ ہی ہے جو تمام مخلوق کو رزق رسانی فرماتا ہے، وہی ان تھک طاقتوں والا، وہی لا محدود قوتوں والا ہے۔ مَتِیْن اللہ تعالیٰ کا اسم اس لیے بھی ہے کہ وہ مستقل بالذات ہے۔ قائم بالذات خود ہے۔ کسی دوسری طاقت کا محتاج نہیں ۔ بے شک اللہ تعالیٰ متین ہے۔ ہر ایک استحکام و پائیداری اور شدت و قوت کا انضباط اس کے حکم سے ہے۔ اس اسم پاک سے تخلق کرنے والوں کو عقائد میں پختگی، اعمال میں مواظبت حاصل کرنی چاہیے اور باوجود ہر قسم کی طاقت و حکومت وغیرہ کے اللہ تعالیٰ کے حضور میں خود کو خاضع |
Book Name | اسماء اللہ الحسنٰی قواعد معارف اور ایمانی ثمرات |
Writer | پیرزادہ شفیق الرحمن شاہ الدراوی |
Publisher | مکتبہ امام احمد بن حنبل مظفرآباد آزاد کشمیر |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 146 |
Introduction |