Maktaba Wahhabi

145 - 146
ہوں ۔ جب سرور کائنات نے بھی یہ فرما دیا تو ظاہر ہے کہ اب ضرر و نفع کا مالک رب العالمین کے سوا اور کون ہوسکتا ہے اور اس لیے کہ یہ ہر دو نام اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں ۔ ان دونوں کو بحالت مزدوج استعمال کرنا چاہیے۔ ہر دو نام قرآن پاک میں بطور اسمائے حسنیٰ مستعمل نہیں ہوئے۔ اَلرَّشِیْدُ ’’رشد و ہدایت دینے والا‘‘ رَشَدَ رُشْدًا وَ رَشَادًا، وَرَشَدِ رَشَدًا بمعنی ہدایت مستعمل ہوتا ہے۔ نابالغ بچوں کی سن تمیز کے متعلق ہے: ابراہیم علیہ السلام کی عرفانِ طلب نگاہِ حق بیں کے متعلق ہے۔ رُشد بضم اور رَشد بفتح دونوں ہم معنی آتے ہیں ۔ بعض نے بتلایا کہ رَشْد خاص ہے، اس کا استعمال امور دنیویہ و اخرویہ میں ہوسکتا ہے۔ مگر رُشد صرف امور اخرویہ کی نسبت مستعمل ہوتا ہے۔ راشد اور رشید دونوں معنی فاعلیت کے لیے آتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ مومنین کی صفت میں فرماتا ہے: ﴿اُولٰئِکَ ہُمُ الرَّاشِدُوْنَ﴾ ان کی مراد رشید سے عقل و ہوش والا تھا نہ کہ منصب نبوت پر فائز شدہ، کیونکہ نبوت پر تو وہ ایمان ہی نہ لائے تھے۔ واضح ہو کہ یہ اسم بطور اسمائے حسنیٰ قرآن پاک میں موجود نہیں ، لیکن جب رَشِیْد بمعنی ہَادِیْ ہے تو معناً اسم کا صحیح ہونا ثابت ہوگیا اور روایت حدیث میں آجانے کے بعد وہ صحیح طور پر اسماء حسنی میں سے ہے۔ اللہ تعالیٰ رشید ہے وہی مسترشیدین کی رہنمائی فرماتا ہے۔ اللہ تعالیٰ رشید ہے اس کے افعال رشد و ہدایت پر مبنی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ رشید ہے اس کے جملہ احکام سنن وہدی میں صلاح و صواب اور رشاد و سداد
Flag Counter