Maktaba Wahhabi

129 - 146
اللہ تعالیٰ مُحْیٖ ہے کہ حیاتِ علمی، حیاتِ ایمانی، حیاتِ عرفانی سے اپنے عباد و مخلصین کو حصہ وافر عطا فرمایا ہے۔ اَلْمُمِیْتُ ’’موت دینے والا‘‘ موت سے ہے۔ موت بچندہ معانی ہے۔ ۱۔ وہ حالت عدم جو قبل از پیدائش تھی۔ ﴿کَیْفَ تَکْفُرُوْنَ بِاللّٰہِ وَ کُنْتُمْ اَمْوَاتًا فَاَحْیَاکُمْ ثُمَّ یُمِیْتُکُمْ ثُمَّ یُحْیِیْکُمْ﴾ (البقرۃ: ۲۸) ’’تم مردہ تھے، پھر تم کو زندہ کیا۔ پھر مارے گا، پھر زندہ کرے گا، ایسے مالک سے کفر کیونکر کرتے ہو۔‘‘ ۲۔ وہ حالت عدم جو حیات کے بعد زندوں پر طاری ہوتی ہے۔ (ا)۔ ﴿اَحْیَاکُمْ ثُمَّ یُمِیْتُکُمْ﴾ (الحج: ۶۶) ’’اس نے تمہیں زندگی بخشی، پھر وہی تمہیں مار ڈالے گا۔‘‘ (ب)۔ ﴿فَاَمَاتَہُ اللّٰہُ مِائَۃَ عَامٍ﴾ (البقرۃ: ۲۵۹) ’’خدا نے اسے سو سال مردہ رکھا۔‘‘ ۳۔ ہلاکت رساں حالت۔ ﴿وَ یَاْتِیْہِ الْمَوْتُ مِنْ کُلِّ مَکَانٍ وَّ مَا ہُوَ بِمَیِّتٍ﴾ (ابراہیم: ۱۷) ’’اسے ہر طرف سے موت آئے گی مگر مرے گا نہیں ۔‘‘ ۴۔ کبھی موت کو نیند سے تشبیہ دی جاتی ہے اور وجہ تشبیہ زوالِ حرکت اور زوالِ افعال ہوتا ہے۔ حدیث میں ہے: ((اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ اَحْیَانَا بَعْدَ مَا اَمَاتَنَا۔))
Flag Counter