Maktaba Wahhabi

131 - 146
’’اور ہم ہی ان کے وارث بنے۔‘‘ سورہ حجر میں ہے: ﴿وَ اِنَّا لَنَحْنُ نُحْیٖ وَ نُمِیْتُ وَ نَحْنُ الْوٰرِثُوْنَ﴾ (الحجر: ۲۳) ’’ہم ہی زندہ کرتے ہیں ، ہم ہی مارتے ہیں اور ہم ہی وارثِ املاک ہیں ۔‘‘ یہ یاد رکھنا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے قصص و حجر میں دو ہی مقام پر اپنی ذات کے متعلق یہ لفظ یاد کیا گیا ہے اور دونوں ہی مقام پر ﴿نَحْنُ الْوٰرِثِیْنَ﴾ ﴿نَحْنُ الْوٰرِثُوْنَ﴾ بصیغہ جمع فرمایا گیا ہے۔ اسی کی وجہ یہی ہے کہ شہنشاہی زبان میں تکلم فرمایا گیا ہے۔ الوہیت واحدیت اور صمدیت کی زبان میں واحد صیغہ کا اور شہنشاہی زبان میں صیغہ جمع کا استعمال ہوا کرتا ہے۔ لفظ وراثت میں مال و اسباب مردہ کی سنبھال بھی داخل ہے اور علم المیراث کے حصص کی تقسیم جو ۳؍۱۔ ۳؍۲۔ ۶؍۱ یا ۴؍۱۔ ۲؍۱۔ ۴؍۴۔ ۸؍۱ [1]پر رکھی گئی ہے۔ وہ اسی وراثت کے متعلق ہے۔ لفظ وراثت میں منصب روحانی کی جانشینی بھی داخل ہے۔ قرآن مجید میں ہے: ﴿وَوَرِتَ سُلَیْمَانَ دَاوٗدَ﴾ یعنی داؤد علیہ السلام وارث سلیمان علیہ السلام ہوا۔ بائبل سے ثابت ہے کہ حضرت داؤد علیہ السلام ۳۶ پسران و دختران کے مالک تھے۔ ان میں سے ۳۵ کو وارث نہ بنانا اور صرف ایک کا نام بطور وارث لیا جانا بتلاتا ہے کہ یہاں وراثت کے معنی منصب روحانی یعنی نبوت ہے۔ چنانچہ داؤد علیہ السلام کی اولاد میں سے نبوت صرف سلیمان علیہ السلام ہی کو ملی تھی۔ زکریا علیہ السلام کی دعاء عطائے فرزند بھی قرآن مجید میں موجود ہے۔ ﴿یَّرِثُنِیْ وَ یَرِثُ مِنْ اٰلِ یَعْقُوْبَ﴾ (مریم: ۶)
Flag Counter