شَہِدُوْا فَلَا تَشْہَدْ مَعَہُمْ﴾ (الانعام: ۱۵۰) ’’کہہ دے کہ اپنے گواہوں کو لے آؤ، جو یہ شہادت دیں کہ ان چیزوں کو اللہ نے حرام کر دیا ہے۔ وہ اگر کہہ بھی دیں تو آپ پھر بھی ایسا نہ کہیں ۔‘‘ شہادتِ اعلام کا ذکر اس آیت میں ہے جس میں بندہ کا خود اپنی بابت بیان کرنا بھی شہادت بتلایا ہے۔ ﴿یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُوْنُوْا قَوّٰمِیْنَ بِالْقِسْطِ شُہَدَآئَ لِلّٰہِ وَ لَوْ عَلٰٓی اَنْفُسِکُمْ﴾ (النساء: ۱۳۵) ’’ایمان والو! انصاف کو قائم کرنے والے بن جاؤ، اللہ کے گواہ بنے رہو، خواہ تمہاری شہادت خود تمہارے خلاف ہو۔‘‘ دوسری آیت: اللہ تعالیٰ شہید ہے کہ اس نے علومِ معرفت اور اسرارِ حقیقت کا اعلام فرمایا ہے: ﴿اِنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ شَہِیْدٌ﴾ (الحج: ۱۷) ’’بے شک اللہ ہر چیز پر گواہ ہے۔‘‘ معنی شہادت کو ذہن نشین کرنے کے لیے سورہ یوسف کی ان آیات کو بھی زیر غور لاؤ۔ ﴿شَہِدَ شَاہِدٌ مِّنْ اَہْلِہَا اِنْ کَانَ قَمِیْصُہٗ قُدَّ مِنْ قُبُلٍ فَصَدَقَتْ وَ ہُوَ مِنَ الْکٰذِبِیْنَ وَ اِنْ کَانَ قَمِیْصُہٗ قُدَّ مِنْ دُبُرٍ فَکَذَبَتْ وَ ہُوَ مِنَ الصّٰدِقِیْنَ﴾(یوسف: ۲۶، ۲۷) ’’اس کے کنبہ کے ایک گواہ نے شہادت دی کہ اگر اس کا کرتہ آگے سے پھٹا ہے تب وہ سچی اور وہ جھوٹا، اور اگر اس کا کرتہ پیچھے سے پھٹا ہے تب وہ جھوٹی اور وہ سچا۔‘‘ یہ شخص جسے شاہد بتلایا گیا ہے، اپنا چشم دید کچھ نہیں بتلاتا بلکہ استدلال سے واقعہ کے اثبات و نفی پر روشنی ڈالتا ہے۔ |
Book Name | اسماء اللہ الحسنٰی قواعد معارف اور ایمانی ثمرات |
Writer | پیرزادہ شفیق الرحمن شاہ الدراوی |
Publisher | مکتبہ امام احمد بن حنبل مظفرآباد آزاد کشمیر |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 146 |
Introduction |