Maktaba Wahhabi

91 - 146
اس آیت میں ضیاء کا درجہ نور سے برتر رکھا ہے اور نور کا لفظ محسوس شے کے لیے مستعمل ہوا ہے۔ ۲۔ ﴿جَعَلَ الظُّلُمٰتِ وَ النُّوْرَ﴾ (الانعام: ۱) ’’اللہ نے تاریکی اور روشنی کو بنایا۔‘‘ یہاں بھی محسوس چیزوں کا ذکر ہے۔ ۳۔ ﴿یُخْرِجُہُمْ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَی النُّوْرِ﴾ (البقرۃ: ۲۵۷) ’’تاریکیوں سے نکال کر روشنی میں لے جاتا ہے۔‘‘ یہاں کفر و شرک کو تاریکی اور توحید و ایمان کو نور فرمایا ہے۔ ان چیزوں کا تعلق بصارت سے نہیں بلکہ بصیرت سے ہے۔ ۴۔ ﴿یَہْدِی اللّٰہُ لِنُوْرِہِ مَنْ یَّشَآئُ﴾ (النور: ۳۵) ’’اللہ اپنے نور کی راہ دکھاتا ہے جسے چاہتا ہے۔‘‘ یہاں قرآن مجید کو نور فرمایا گیا ہے۔ اس کے دلائل و ہدایات نور افروز ہیں ۔ اس کی تعلیم روح کو روشن، قلب کو مزین کرنے والی ہیں ۔ ۵۔ ﴿قَدْ جَآئَ کُمْ مِّنَ اللّٰہِ نُوْرٌ وَّ کِتٰبٌ مُّبِیْنٌ﴾ (المائدۃ: ۱۵) ’’تمہارے پاس اللہ کی طرف سے نور اور واضح کتاب آئی ہے۔‘‘ اس آیت میں وجود باوجود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نور ہدایت فرمایا گیا ہے۔ ۶۔ ﴿اَوَ مَنْ کَانَ مَیْتًا فَاَحْیَیْنٰہُ وَ جَعَلْنَا لَہٗ نُوْرًا یَّمْشِیْ بِہٖ فِی النَّاسِ﴾ (الانعام: ۱۲۲) ’’وہ شخص جو مردہ تھا پھر ہم نے اسے زندہ کیا اور اسے نور دیا کہ لوگوں میں اس نور کے ساتھ چلتا پھرتا ہے۔‘‘ دعائے واپسی از طائف کا ایک فقرہ ہے: ((اَعُوْذُ بِنُوْرِ وَجْھِکَ الَّذِیْ اَشْرَقَتَ لَہُ الظُّلُمٰتُ وَصَلَحَ عَلَیْہِ
Flag Counter