Maktaba Wahhabi

92 - 146
مِنْ اَمْرِ الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ۔)) ’’میں اس ذات پاک کے نور کے ساتھ پناہ پکڑتا ہوں جس نے ظلمات کو چمکا دیا اور اس سے دنیا و آخرت کے کام اصلاح پذیر ہوئے۔‘‘ صحیحین کی حدیث میں ابن عباس سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعائے تہجد میں تھا۔ ((وَلَکَ الْحَمْدُ اَنْتَ نُوْرُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَمَنْ فِیْھِنَّ۔)) ’’تیرے ہی لیے حمد ہے اور تو ہی زمین و آسمان کا نور ہے۔‘‘ ان تمام مواقع استعمال کو دیکھ کر اللہ تعالیٰ کے اسم پاک ’’النور‘‘ کے معنی متعین کرنے چاہئیں ۔ صاحب معالم التنزیل نے ﴿اللّٰہُ نُوْرُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ﴾ کی تفسیر میں مندرجہ ذیل اقوال درج کیے ہیں : ۱۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما : ((اَللّٰہُ ہَادِیْ اہل السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ۔)) ’’اللہ آسمان اور زمین والوں کی راہنمائی فرماتا ہے۔ انہیں ہدایت بخشتا ہے۔‘‘ ۲۔ ضحاک رحمہ اللہ : ((مُنَوِّرُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ۔)) ’’اللہ آسمانوں اور زمین کو روشن کرنے والا ہے۔‘‘ ۳۔ ابی بن کعب و حسن و ابو العالیہ: ((مُزَیَّنُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ۔)) ’’اللہ آسمانوں اور زمین کو مزین و آراستہ فرمانے والا ہے۔‘‘ ۴۔ مجاہد: ((مُدَبِّرُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ۔)) ’’اللہ آسمانوں اور زمین کا نظم و نسق اور انتظام چلانے والا ہے۔‘‘ ابن عباس رضی اللہ عنہما کی تفسیر کی تائید خود قرآن پاک سے ہوتی ہے کیونکہ اسی آیت کے بعد آتا ہے: ﴿یَہْدِی اللّٰہُ لِنُوْرِہِ مَنْ یَّشَآئُ﴾ (النور: ۳۵) ’’اللہ تعالیٰ نور ہے اور اسی کے نور سے ہدایت ملتی ہے۔‘‘
Flag Counter