ارشاد فرماتا ہے اور پھر اپنی ذات کے لیے اس وکالت کا اثبات فرماتا ہے۔ ﴿وَ کَفٰی بِرَبِّکَ وَکِیْلًا﴾ (بنی اسرائیل: ۶۵) ’’اور کافی ہے پروردگار تیرا کارساز۔‘‘ اللہ پر اعتماد کرنے والے بھی وہ ہیں جو ایمان میں ترقیات حاصل کرتے ہیں ۔ انعام پاتے، نقصان سے بچتے رہتے۔ فضل عظیم کے مستحق بنتے اور رضوانِ ربانی سے شاد کام ہوتے ہیں ۔ واضح ہو کہ توکل بھی اسی مادہ و کل (و۔ ک۔ ل) سے بنا ہے۔ قرآن و اسلام اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے متعدد مقامات پر توکل اور اہل توکل کی مدح فرمائی۔ توکل کی تحریص فرمائی ہے۔ ۱۔ سورہ یونس میں ہے: ﴿فَعَلَیْہِ تَوَکَّلُوْٓا اِنْ کُنْتُمْ مُّسْلِمِیْنَ﴾ (یونس: ۸۴) ‘‘تب اسی پر اعتماد کرو اگر تم مسلم ہو۔‘‘ دیکھو توکل کو شرط اسلام ظاہر فرمایا۔ ۲۔ سورہ ملک میں ہے: ﴿اٰمَنَّا بِہٖ وَعَلَیْہِ تَوَکَّلْنَا﴾ (الملک: ۲۹) ’’ہم اسی پر ایمان لائے اور اسی پر بھروسہ کیا۔‘‘ یہاں توکل کو ایمان کے ساتھ بیان فرمایا۔ ۳۔ نوح علیہ السلام سے جب ساری قوم پھر جاتی ہے اور ان کی مخالفت و عداوت کا اظہار کرتی ہے تو وہ فرماتے ہیں : ﴿فَعَلَی اللّٰہِ تَوَکَّلْتُ فَاَجْمِعُوْٓا اَمْرَکُمْ﴾ (یونس: ۷۱) ’’میرا تو اللہ پر اعتماد ہے۔ تم اپنی سب تدبیریں کرلو۔‘‘ ۴۔ یعقوب علیہ السلام جب بنیامین کو مصر بھیجنے لگے تب ان کے بھائیوں سے میثاق حفاظت لیا |
Book Name | اسماء اللہ الحسنٰی قواعد معارف اور ایمانی ثمرات |
Writer | پیرزادہ شفیق الرحمن شاہ الدراوی |
Publisher | مکتبہ امام احمد بن حنبل مظفرآباد آزاد کشمیر |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 146 |
Introduction |