Maktaba Wahhabi

76 - 413
تو آپ نے ہم سے پوچھا کہ ہم اپنے پیچھے کن لوگوں کو چھوڑ کر آئے ہیں۔ ہم نے آپ کو بتایا تو آپ نے فرمایا:’’ اپنے گھر والوں کی طرف پلٹ جاؤ، اور انہی میں رہو،انہیں علم سکھاؤ اور حکم دو آپ نے بہت سی [دیگر]باتیں فرمائیں،جن میں سے بعض مجھے یاد ہیں اوربعض مجھے یاد نہیں۔ نماز اسی طرح پڑھو،جس طرح نماز پڑھتے ہوئے تم نے مجھے دیکھا۔اور جب نماز کا وقت ہو جائے،تو تم میں سے ایک تمہارے لیے اذان کہے اور جو تم میں سے عمر میں سب سے بڑا ہو وہ تمہاری امامت کروائے۔‘‘ اس حدیث شریف سے یہ بات واضح ہے کہ ہم عمر جوانوں کا ایک گروہ بیس دن تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے فیض تعلیم پانے کی سعادت سے بہرہ ورہوا۔ ذٰلِکَ فَضْلُ اللّٰہِ یُوْتِیْہِ مَنْ یَّشآئُ وَاللّٰہُ ذُوالْفَضْلِ الْعَظِیْمِ۔ ب:حدیث جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ : امام ابن ماجہ رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا: ’’کُنَّامَعَ النَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم وَ نَحْنُ فِتْیَانٌ حَزَاوِرَۃٌ، فَتَعَلَّمَنَا الْإِیْمَانَ قَبْلَ أَنْ نَتَعَلَّمَ الْقُرْآنَ، ثُمَّ تَعَلَّمْنَا الْقُرآنَ، فَاَزْدَدْنَابِہٖ إِیْمَانًا۔‘‘[1] ’’ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں رہے اور ہم قوت والے جوانوں کی جماعت تھے، پس ہم نے قرآن سیکھنے سے پہلے ایمان سیکھا، پھر ہم نے قرآن سیکھا، تو اس کے ساتھ ہمارے ایمان میں اضافہ ہوا۔‘‘
Flag Counter