Maktaba Wahhabi

405 - 413
’’ ابو طلحہ رضی اللہ عنہ انصارِ مدینہ میں سے کھجوروں کے باغات کے اعتبار سے سب سے زیادہ مال دار تھے اور انہیں مسجد کے سامنے والا بیر حاء [باغ] اپنے تمام مالوں سے زیادہ پسند تھا۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس میں تشریف لایا کرتے اور ا س کا میٹھا پانی پیا کرتے تھے۔‘‘ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا:’’ پس جب یہ (آیت) نازل ہوئی:( تم ہرگز نیکی نہ پاؤگے جب تک کہ (اللہ تعالیٰ کی راہ میں ) تم اپنا پسندیدہ مال خرچ نہ کرو) تو ابوطلحہ رضی اللہ عنہ اٹھے اور عرض کیا:’’ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! بے شک اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:[تم ہرگز نیکی نہ پاؤ گے،جب تک کہ تم اپنا پسندیدہ مال خرچ نہ کرو۔] اور یقینا میرے نزدیک میرا سب سے پسندیدہ مال بیر حاء ہے اور بلاشبہ یہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں صدقہ ہے، میں اللہ تعالیٰ سے اس کی نیکی اور ذخیرہ آخرت ہونے کی امید کرتا ہوں، پس آپ اس کو جہاں اللہ تعالیٰ آپ کو سمجھائے خرچ کردیجئے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ آفرین یہ تو فائدہ بخش مال ہے… یا اجر حاصل کرنے والا مال ہے،ابن مسلمہ کو تردد ہوا [1]اور جو تم نے کہا ہے میں نے یقینا اس کو سن لیاہے۔میری رائے یہ ہے، کہ اس کو قرابت داروں کو دے دو۔‘‘ اس حدیث شریف سے یہ بات واضح ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے بیرحاء کا باغ صدقہ کرنے پر اپنی پسندیدگی اور خوشی کا اظہار فرمایا اور انہیں [بخ]کے لفظ سے شاباش دی۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالیٰ نے تحریر کیا ہے: ’’ مَعْنَاھَا تَفْخِیْمُ الْأَمْرِ وَالإِعْجَابُ بِہٖ۔‘‘[2]
Flag Counter