Maktaba Wahhabi

354 - 413
’’ یہ استفہام سرزنش پر دلالت کناں ہے۔‘‘ ۲۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ دو دن تک وصال فرمایا، پھر جب انہوں نے عید کا چاند دیکھ لیا،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اگر یہ لیٹ ہوتا تو میں تمہارے لیے مزید [وصال] کرتا ‘‘ علامہ عینی شرح حدیث میں تحریر کرتے ہیں : ’’ أَيْ فِي الْوِصَالِ إِلَی أَنْ تَعْجِزُوا عَنْہُ، فَتَسْأَلُوْا التَّخْفِیْفَ عَنْہُ بِالتَّرْکِ۔‘‘[1] ’’یعنی وصال کے بارے میں یہاں تک تم اس کے کرنے سے عاجز ہوجاتے اور تم اس کو ترک کرکے تخفیف کا سوال کرتے۔‘‘ حضرت انس رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ انہوں نے بیان کیا: ’’ وَاصَلَ النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم آخِرَ الشَّھْرِ، وَوَاصَلَ أُنَاسٌ مِنَ النَّاسِ، فَبَلَغَ النَّبِيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم، فَقَالَ:’’ لَوْ مُدَّ بِيَ الشَّھْرُ لَوَاصَلْتُ وِصَالاَ یَدَعُ الْمُتَعَمِّقُونَ تَعَمُّقَھُمْ ‘‘۔[2] ’’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مہینے کے آخر میں وصال فرمایااور کچھ لوگوں نے بھی وصال کیا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر پہنچی،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اگر ماہ میرے لیے طویل ہوجاتا،تو میں اس حد تک وصال کرتا کہ زیادہ تکلف کرنے والے تکلف کو چھوڑ جاتے۔‘‘ امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ نے مذکورہ بالا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ والی حدیث کو اپنی [کتاب صحیح البخاری] میں متعدد مقامات پر روایت کیا ہے اور ان میں سے تین مقامات پر اس پر درج ذیل تراجم تحریر کیے ہیں :
Flag Counter