Maktaba Wahhabi

333 - 413
کو اپنے لیے بہت بھاری بات سمجھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا:’’ اے عقبہ! کیا تم سوار نہ ہوگے؟‘‘ مجھے خدشہ ہوا کہ [سوار نہ ہونے میں ]کہیں نافرمانی نہ ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم [سواری سے ]نیچے تشریف لائے، اور میں تھوڑی دیر کے لیے سوار ہو کر نیچے اُتر آیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہو گئے اور پھر فرمایا:’’ لوگ جو دو سورتیں پڑھتے ہیں کیا میں تمہیں ان میں سے دو بہترین سورتیں نہ سکھلاؤں ؟‘‘الحدیث ا س حدیث شریف سے واضح ہے کہ شاگرد کو سوار کرنے کی غرض سے سید الاوّلین والآخرین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری سے نیچے اُترے اور شاگرد کو حکماً اپنی سواری پر سوار کیا۔ کیا کسی نے مشروق و مغرب میں طلبہ کے ساتھ اساتذہ کا ایسا عظیم الشان معاملہ دیکھا ہے؟ فِدَاہُ أَبِيْ وَاُمِّيْ وَصَلَوٰتُ رَبِّيْ وَسَلَامُہٗ عَلَیْہِ تَسْلِیمًا کَثِیْراً۔ ۔۔۔۔۔۔
Flag Counter